مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ حرم مکہ کی حرمت کا بیان ۔ حدیث 1269

کعبہ کی تخریب کے بارہ میں ایک پیشگوئی

راوی:

وعن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يغزو جيش الكعبة فإذا كانوا ببيداء من الأرض يخسف بأولهم وآخرهم " . قلت : يا رسول الله وكيف يخسف بأولهم وآخرهم وفيهم أسواقهم ومن ليس منهم ؟ قال : " يخسف وآخرهم ثم يبعثون على نياتهم "

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک لشکر خانہ کعبہ پر چڑھائی کرنے کا ارادہ کرے گا تاکہ وہ خانہ کعبہ کو نقصان پہنچائے ، چنانچہ جب وہ لشکر زمین کے ایک میدانی حصہ میں، پہنچے گا تو وہ اول سے آخر تک (یعنی پورا لشکر) زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ میں نے یہ سن کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ وہ لشکر اول سے آخر تک (یعنی سب کو) کس طرح دھنسا دیا جائے گا جب کہ ان میں کاروباری لوگ بھی ہوں گے اور ان میں وہ شخص بھی ہو گا جو ان میں سے نہیں ہے، لشکر میں ایسے لوگ بھی شامل ہوں گے جو نہ سب لشکر والوں کی طرح کافر ہوں گے اور نہ کعبہ کو نقصان پہنچانے میں ان کے ہمنوا و شریک ہوں گے بلکہ ان کو زبردستی لشکر میں شامل کر لیا ہو گا تو کیا ایسے لوگ بھی زمین میں دھنسا دیئے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اول سے آخرت تک سب ہی دھنسا دئیے جائیں گے البتہ انہیں ان کی نیتون کے مطابق اٹھایا جائے گا۔ (بخاری ومسلم )

تشریح
یہ گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس زمانہ کے بارہ میں پیش گوئی فرمائی ہے جب دنیا اپنی عمر کے آخری دور میں ہو گی، چنانچہ اس آخری زمانہ میں حضرت امام مہدی کے ظہور کے بعد مصر کے حکمران سفیانی کا ایک لشکر خانہ کعبہ کو نقصان پہنچانے کے ناپاک ارادہ کے ساتھ مکہ کی طرف روانہ ہو گا مگر وہ اپنے اس ناپاک ارادہ میں کامیاب ہونے سے پہلے ہی زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔
حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ ایسے لوگ لشکر کے ناپاک ارادوں کے ہمنوا نہ ہوں گے اور خانہ کعبہ کو نقصان پہنچانا یا اس کی توہین کرنا ان کا مقصد نہیں ہو گا مگر چونکہ وہ لشکر میں شامل ہو کر نہ صرف یہ کہ ان کی بھیڑ میں اضافہ کریں گے بلکہ ایک طرح سے ان کے ناپاک ارادوں میں اعانت کا سبب بھی بنیں گے اس لئے پورے لشکر کے ساتھ ان کو بھی زمین میں دھنسا دیا جائے ، ہاں پھر قیامت میں سب کو ان کی نیتوں کے مطابق اٹھایا جائے گا کہ جو شخص کسی مجبور اور زبردستی کے تحت لشکر میں شامل ہوا ہو گا اور اس کی نیت صاف اور اس کا قلب ایمان و اسلام کی روشنی سے منور ہو گا وہ جنت میں داخل کیا جائے گا اور جو لوگ واقعی ناپاک ارادوں کے ساتھ اور بہ نیت کفر لشکر میں شامل ہوں گے انہیں دوزخ کی آگ کے حوالہ کر دیا جائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں