چرغ کے شکار کا مسئلہ
راوی:
وعن عبد الرحمن بن أبي عمار قال : سألت جابر بن عبد الله عن الضبع أصيد هي ؟ فقال : نعم فقلت : أيؤكل ؟ فقال : نعم فقلت : سمعته من رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ قال : نعم . رواه الترمذي والنسائي والشافعي وقال الترمذي : هذا حديث حسن صحيح
حضرت عبدالرحمن بن ابوعمار (تابعی) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے چرغ کے بارہ میں پوچھا کہ کیا وہ شکار ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں! میں نے پھر پوچھا کہ کیا اس کا گوشت کھایا جا سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں! میں نے کہا کہ کیا آپ نے یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے انہوں نے فرمایا کہ ہاں! (ترمذی، نسائی، شافعی) نیز امام ترمذی نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح
سائل کا مطلب یہ تھا کہ چرغ شکار ہے کہ محرم کے لئے اس کا کھانا حرام ہو یا یہ کہ شکار نہیں ہے، بہر کیف اس موقع پر محرم سے قطع نظر چرغ کے بارہ میں بنیادی اختلاف تو یہ ہے کہ چرغ کا گوشت ویسے بھی حلال ہے یا نہیں؟ چنانچہ حضرت امام شاسفعی تو اس حدیث کے پیش نظر یہ فرماتے ہیں کہ چرغ حلال جانور ہے اس کا گوشت کھانا درست ہے جب کہ حضرت امام مالک اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک حلال جانور نہیں ہے اس لئے اس کا گوشت کسی کو بھی کھانا درست نہیں ہے۔ ان کی دلیل حضرت خزیمہ ابن جزی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے جو آگے آ رہی ہے۔