ٹڈی کے شکار کا مسئلہ
راوی:
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " الجراد من صيد البحر " . رواه أبو داود والترمذي
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " ٹڈی دریا کے شکار کی مانند ہے" (ابوداؤد، ترمذی)
تشریح
حنفی علماء کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ٹڈی کو دریا کے شکار کی مانند صرف اس اعتبار سے فرمایا ہے، کہ ٹڈی دریائی شکار یعنی مچھلی کے مشابہ ہے کہ جس طرح مچھلی بغیر ذبح کئے ہوئے کھائی جاتی ہے اسی طرح ٹڈی کو بھی بغیر ذبح کئے کھانا درست ہے، چنانچہ محرم کے لئے ٹڈی مارنا جائز نہیں ہے اگر کوئی محرم ٹڈی مارے گا تو اس پر صدقہ جتنا بھی وہ دے سکے گا لازم ہو گا۔ نیز ہدایہ میں بھی یہ لکھا ہے کہ ٹڈی جنگل کے شکار کے حکم میں ہے اور ابن ہمام کے قول کے مطابق اکثر علماء کا یہی مسلک ہے۔
بعض علماء فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ محرم کے لئے ٹڈی کا شکار یعنی ٹڈی پکڑنا جائز ہے کیونکہ یہ دریائی شکار کی مانند ہے اور اس آیت کریمہ۔ (اُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ) 5۔ المائدہ : 96)۔ اور احرام کی حالت میں تمہارے لئے دریائی شکار حلال رکھا گیا ہے کے پیش نظر محرم کے لئے دریا کا شکار جائز ہے۔