امام مالک وامام شافعی کی مستدل حدیث اور اس کا مطلب
راوی:
عن جابر رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " لحم الصيد لكم في الإحرام حلال ما لم تصيدوه أو يصاد لكم " . رواه أبو داود والترمذي والنسائي
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے لئے احرام کی حالت میں شکار کا گوشت حلال ہے بشرطیکہ وہ شکار نہ تو تم نے خود کیا اور نہ تمہارے لئے کیا گیا ہے۔ (ابوداؤد، ترمذی، نسائی،)
تشریح
حدیث کا حاصل یہ ہوا کہ اگر حالت احرام میں تم خود شکار کرو گے یا کوئی دوسرا تمہارے لئے شکار کرے گا، اگرچہ وہ شکاری حالت احرام میں نہ ہو تو اس شکار کا گوشت کھانا تمہارے لئے درست نہیں ہوگا۔ حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی اس حدیث کو اپنے اس مسلک کی دلیل قرار دیتے ہیں کہ محرم کے لئے اس شکار کا گوشت کھانا حرام ہے جسے کسی غیر محرم نے اس کے لئے شکار کیا ہو۔
لیکن حنفیہ اس حدیث کے یہ معنی مراد لیتے ہیں کہ اگر حالت احرام میں زندہ شکار تمہارے لئے بطور تحفہ بھیجا جائے تو اس کا گوشت کھانا تمہارے لئے حرام ہوگا۔ ہاں اگر اس شکار کا گوشت تحفہ کے طور پر تمہارے پاس بھیجا جائے اس کا کھانا حرام نہیں ہو گا۔ گویا اس صورت میں حدیث کا حاصل یہ ہو گا کہ اگر تمہارے حکم کی بناء پر کوئی شکار کیا جائے گا تو اس کا کھانا تمہارے لئے درست نہیں ہو گا لہٰذا اس شکار کا گوشت محرم کے لئے حرام نہیں ہے جسے کوئی غیر محرم اس کے لئے ذبح کرے بشرطیکہ اس شکار میں محرم کے حکم یا اس کی اعانت اور اشارت و دلالت کا کوئی دخل نہ ہو۔