طواف زیارۃ کا وقت
راوی:
وعن عائشة وابن عباس رضي الله عنهم أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أخر طواف الزيارة يوم النحر إلى الليل . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا وحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طواف زیارۃ میں قربانی کے دن رات تک تاخیر کی ۔ (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کے لئے یا یہ کہ سب ہی کے لئے طواف زیارت میں قربانی کے دن رات تک تاخیر کو جائز قرار دیا۔ حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے طواف زیارت میں رات تک تاخیر کی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارہ میں تو یہ صراحت کے ساتھ ثابت ہو چکا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قربانی کے وقت طواف زیارۃ کیا اور اس کے بعد مکہ میں یا منیٰ میں ظہر کی نماز پڑھی۔
طیبی کہتے ہیں کہ طواف زیارۃ کا وقت امام شافعی کے نزدیک بقر عید کی آدھی رات کے بعد ہی شروع ہو جاتا ہے جب کہ دیگر ائمہ کا مسلک یہ ہے کہ اس کا وقت بقر عید کے دن طلوع فجر کے بعد شروع ہوتا ہے اور آخری وقت کا کوئی تعین نہیں ہے جب بھی کیا جائے گا جائز ہو جائے گا لیکن امام ابوحنیفہ کے ہاں طواف زیارت کی ادائیگی ایام نحر میں واجب ہے لہٰذا اگر کوئی شخص اتنی تاخیر کرے کہ ایام نحر پورے گزر جائیں گے اور پھر وہ بعد میں طواف زیارۃ کرے تو اس پر دم یعنی بطور جزاء جانور ذبح کرنا واجب ہو گا۔