مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ سر منڈانے کا بیان ۔ حدیث 1216

عذر کی بنا پر طواف وداع واجب نہیں رہتا

راوی:

وعن عائشة قالت : حاضت صفية ليلة النفر فقالت : ما أراني إلا حابستكم . قال النبي صلى الله عليه و سلم : " عقرى حلقى أطافت يوم النحر ؟ " قيل : نعم . قال : " فانفري "

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ یوم نفر کی رات میں حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ایام شروع ہو گئے تو وہ کہنے لگیں کہ میرا خیال ہے میں آپ لوگوں کو مدینہ کی روانگی سے روکوں گی کیونکہ میرے ایام شروع ہو گئے ہیں اور میں نے طواف وداع کیا ہی نہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب یہ سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اسے ہلاک و زخمی کرے کیا اس نے نحر کے دن طواف طواف زیارۃ کیا ہے؟ عرض کیا گیا کہ ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ پھر رکنے کی ضرورت نہیں ہے، چلو۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
یوم نفر کی رات سے مراد وہی رات ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محصب میں قیام فرمایا تھا، یعنی تیرہویں ذی الحجہ کی رات، مگر یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ حج کے بیان میں رات کی نسبت روز گزشتہ کی طرف کی جاتی ہے نہ کہ روز آئندہ کی طرف ، لہٰذا یوم نفر (تیرہویں ذی الحجہ) کی رات سے وہ رات مراد ہوتی ہے جو تیرہویں کے دن کے بعد آتی ہے۔
بہر کیف حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے تو یہ گمان کیا کہ جس طرح طواف زیارۃ عذر کی وجہ سے ترک نہیں کیا جا سکتا اسی طرح عذر کے سبب طواف وداع کا ترک بھی جائز نہیں اس لئے انہوں نے کہا کہ اب میں جب تک پاک نہ ہو جاؤں اور طواف نہ کر لوں اس وقت تک سب کو ٹہرنا پڑے گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ سمجھے کہ انہوں نے طواف زیارۃ نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے اب ٹھہرنا پڑے گا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جملہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اسے ہلاک و زخمی کرے، مگر جب آپ کو تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ بات طواف زیارۃ کے لئے نہیں کہی بلکہ طواف وداع کے لئے کہی ہے تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ طواف وداع کے بغیر ہی مدینہ روانہ ہو جاؤ کیونکہ عذر کی بناء پر طواف کا وجوب ساقط ہو جاتا ہے۔ ہاں اگر طواف زیارۃ ابھی نہ ہوا ہوتا تو پھر اس کی وجہ سے رکنا پڑتا۔
" اللہ تعالیٰ اسے ہلاک و زخمی کرے" یہ جملہ اگرچہ بد دعائیہ ہے مگر یہ بد دعا کے ارادہ سے استعمال نہیں کیا گیا ہے بلکہ اہل عرب کی عادت ہے کہ وہ ایسے جملے از راہ پیار استعمال کرتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں