مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ سر منڈانے کا بیان ۔ حدیث 1215

طواف وداع واجب ہے

راوی:

وعن ابن عباس قال : كان الناس ينصرفون في كل وجه فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا ينفرن أحدكم حتى يكون آخر عهده بالبيت إلا أنه خفف عن الحائض "

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ افعال حج کی ادائیگی کے بعد طواف وداع کئے بغیر ہر طرف یعنی اپنے اپنے وطن کو روانہ ہو رہے تھے یعنی لوگ اس بات کی پابندی نہیں کر رہے تھے کہ افعال حج کے بعد مکہ آ کر طواف وداع کرتے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی بھی یعنی آفاقی روانہ نہ ہو جب تک کہ سفر حج کا آخری مرحلہ بیت اللہ کو قرار نہ دے لے یعنی کوئی بھی آفاقی طواف وداع کئے بغیر اپنے وطن کو واپس نہ ہو، ہاں یہ طواف حیض و نفاس والی عورت کے لئے موقوف ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
افعال حج سے فراغت کے بعد اور مکہ سے اپنے وطن کو روانہ ہونے سے پہلے جو طواف کیا جاتا ہے اسے " طواف وداع" کہتے ہیں اور اس کا ایک نام طواف صدر بھی ہے، یہ طواف آفاقی پر واجب ہے اگرچہ اس میں کچھ مضائقہ نہیں ہے کہ اس طواف کے بعد جتنے دن چاہیں مکہ میں مقیم رہا جائے لیکن افضل یہی ہے کہ مکہ سے روانگی کے وقت ہی یہ طواف کیا جائے چنانچہ امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے تھے کہ اگر کوئی شخص دن کے کسی حصہ میں طواف وداع کرے اور پھر عشاء تک مکہ میں مقیم رہے تو میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ بات یہی ہے کہ وہ مکہ سے روانگی کے وقت دوسرا طواف کر لے۔
یہ طواف نہ تو اہل مکہ پر واجب ہے نہ اس شخص پر جو میقات کے اندر رہتا ہو اور نہ اس شخص پر واجب ہے جو مکہ میں آ کر رہ گیا ہو اور پھر وہ وہاں سے چلے جانے کا ارادہ رکھتا ہو، اسی طرح یہ طواف نہ تو اس شخص پر واجب ہے جس کا حج فوت ہو گیا ہو اور نہ عمرہ کرنے والے پر واجب ہے نیز اس طواف میں نہ رمل (یعنی اکڑ کر چلنا) ہوتا ہے اور نہ اس کے بعد سعی کی جاتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں