طواف وداع کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مکہ سے روانگی
راوی:
وعنها قالت : أحرمت من التنعيم بعمرة فدخلت فقضيت عمرتي وانتظرني رسول الله صلى الله عليه و سلم بالأبطح حتى فرغت فأمر الناس بالرحيل فخرج فمر بالبيت فطاف به قبل صلاة الصبح ثم خرج إلى المدينة . هذا الحديث ما وجدته برواية الشيخين بل برواية أبي داود مع اختلاف يسير في آخره
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عمرہ کے لئے تنعیم سے احرام باندھا اور مکہ میں داخل ہوئی اور پھر میں نے اپنا وہ عمرہ ادا کیا جو ایام شروع ہو جانے کی وجہ سے رہ گیا تھا اور جس کی قضا مجھے کرنی تھی، اس کی تفصیل باب قصۃ حجۃ الوداع میں گزر چکی ہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابطح میں میرے انتظار میں رہے، یہاں تک کہ جب میں افعال عمرہ سے فارغ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو روانگی کا حکم دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابطح سے روانہ ہو کر خانہ کعبہ تشریف لائے اور نماز فجر سے پہلے اس کا طواف یعنی طواف وداع کیا پھر نماز فجر سے پہلے ہی یا نماز فجر پڑھنے کے بعد مدینہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ مؤلف مشکوۃ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث بخاری ومسلم میں سے کسی کی روایت کے ساتھ نہیں ملی۔ بلکہ اس حدیث کو ابوداؤد نے نقل کیا ہے وہ بھی آخر میں کس قدر مختلف ہے۔
تشریح
مؤلف مشکوۃ کے قول کا مطلب یہ ہے کہ میرے علم کے مطابق اس روایت کو نہ تو بخاری نے نقل کیا ہے اور نہ مسلم نے ، بلکہ اس روایت کو ابوداؤد نے نقل کیا ہے مزید کہ ابوداؤد کی روایت اور صاحب مصابیح کی نقل کردہ اس روایت کے آخری جزء میں کچھ اختلاف بھی ہے ، گویا اس جملہ کے ذریعہ مؤلف مشکوۃ نے صاحب مصابیح پر ایک اعتراض تو یہ کیا ہے کہ انہوں نے اس روایت کو فصل اول میں نقل کیا ہے جب کہ فصل اول میں صرف بخاری و مسلم ہی کی روایت نقل کی جاتی ہے دوسرا اعتراض یہ کیا ہے کہ نقل حدیث میں راوی یعنی ابوداؤد کی مخالفت کی بایں طور کہ حدیث کا آخری جزو بعینہ نقل نہیں کیا جو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔