آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ترویہ اور نفر کے دن ظہر وعصر کی نماز کہاں پڑھی
راوی:
وعن عبد العزيز بن رفيع قال : سألت أنس بن مالك . قلت : أخبرني بشيء عقلته عن رسول الله صلى الله عليه و سلم : أين صلى الظهر يوم التروية ؟ قال : بمنى . قلت : فأين صلى العصر يوم النفر ؟ قال : بالأبطح . ثم قال افعل كما يفعل أمراؤك
حضرت عبدالعزیز بن رفیع (تابعی) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ آپ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق اس بارہ میں جو کچھ جانتے ہیں مجھے بتائیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ترویہ کے دن (یعنی ذی الحجہ کی آٹھویں تاریخ کو) ظہر کی نماز کہاں پڑھی ؟ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ " منیٰ میں" عبدالعزیز کہتے ہیں کہ میں نے پھر حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نفر کے دن یعنی ذی الحجہ کی تیرہویں تاریخ کو عصر کی نماز کہاں پڑھی؟ تو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ابطح میں۔ پھر حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تم اسی طرح کرو جس طرح تمہارے سردار کرتے ہیں۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو اسی طرح کیا تھا لیکن تم اس بارہ میں اپنے سردار اور اپنے امیر کی پیروی و اتباع کرو کہ جس طرح وہ کریں اسی طرح تم کرو تاکہ ان کی مخالفت کرنے کی وجہ سے کوئی فتنہ انگیزی نہ ہو اور ویسے یہ کوئی ضروری بات بھی نہیں ہے کہ ترویہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہاں ظہر کی نماز اور نفر کے دن جہاں عصر کی نماز پڑھی ہے وہیں تم بھی پڑھو۔
پہلی روایت سے تو یہ معلوم ہوا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نفر کے دن یعنی ذی الحجہ کی تیرہویں تاریخ کو ظہر کی نماز محصب میں پڑھی تھی جب کہ یہ حدیث اس سلسلہ میں خاموش ہے چنانچہ ان دونوں روایتوں میں بایں معنی کوئی تضاد نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز محصب ہی میں پڑھی تھی جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پہلی روایت سے معلوم ہوا مگر اس موقع پر چونکہ حضرت عبدالعزیز نے اس دن کی ظہر کی نماز کے بارہ میں دریافت نہیں کیا اس لئے اس دوسری روایت میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا۔