مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ سر منڈانے کا بیان ۔ حدیث 1198

قربانی کے دن خوشبو کا استعمال

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كنت أطيب رسول الله صلى الله عليه و سلم قبل أن يحرم ويوم النحر قبل أن يطوف بالبيت بطيب فيه مسك

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگاتی تھی (احرام خواہ حج کا ہوتا خواہ عمرہ کا اور خواہ دونوں کا) اور میں نحر (قربانی ) کے دن بھی خانہ کعبہ کے طواف سے پہلے (سر منڈانے اور کپڑے پہننے کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خوشبو لگاتی تھی، اور خوشبو بھی وہ جس میں مشک ہوتا تھا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
علماء لکھتے ہیں کہ جن مواقع پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خوشبو لگانے کا ذکر کیا ہے یعنی احرام باندھنے سے پہلے اور نحر کے دن طواف خانہ کعبہ سے قبل ، اگر ان اوقات میں خوشبو لگائی جائے تو مشک اور گلاب کی خوشبو لگانا سب سے بہتر اور اولیٰ ہے کیونکہ ان دونوں میں صرف خوشبو ہوتی ہے رنگ نہیں ہوتا۔
نحر (قربانی کے دن) یعنی دسویں ذی الحجہ کو سر منڈانے کے بعد حاجی احرام سے باہر ہو جاتے ہیں یعنی وہ چیزیں جو احرام کی وجہ سے ان پر حرام تھیں اس دن سب حلال ہو جاتی ہیں علاوہ رفث کے اور جب طواف زیارت سے فراغت ہو جاتی ہے تو رفث بھی حلال ہو جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں