سرمنڈانے میں دائیں طرف سے ابتداء کرنا سنت ہے
راوی:
وعن أنس : أن النبي صلى الله عليه و سلم أتى منى فأتى الجمرة فرماها ثم أتى منزله بمنى ونحر نسكه ثم دعا بالحلاق وناول الحالق شقه الأيمن ثم دعا أبا طلحة الأنصاري فأعطاه إياه ثم ناول الشق الأيسر فقال " احلق " فحلقه فأعطاه طلحة فقال : " اقسمه بين الناس "
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منیٰ میں آنے کے بعد جمرہ عقبہ کے پاس تشریف لائے اور وہاں کنکریاں ماریں پھر منیٰ میں اپنی قیام گاہ پر تشریف لائے اور اپنی ہدی کے جانوروں کو ذبح کیا، اس کے بعد سر مونڈنے والے کو (جس کا نام معمر بن عبداللہ تھا) بلایا اور اپنے سر کا دایاں حصہ اس کے سامنے کیا، چنانچہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر (کے اس داہنے حصہ) کو مونڈا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت طلحہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور ان کو اپنے وہ مونڈے ہوئے بال دئیے ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سر کا بایاں حصہ مونڈنے والے کی طرف کر کے فرمایا کہ اب اسے مونڈو، چنانچہ اس نے مونڈ دیا، یہ بال بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دئیے اور فرمایا کہ یہ بال لوگوں میں تقسیم کر دو۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ سر منڈانے میں دائیں طرف سے ابتداء کرنا سنت ہے، نیز اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ دائیں طرف میں منڈوانے والے کا اعتبار ہے کہ وہ اپنے سر کو دائیں طرف سے منڈوانا شروع کرے، جب کہ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ مونڈنے والے کی دائیں طرف کا اعتبار ہے یعنی مونڈنے والا اپنی دائیں طرف سے سر مونڈنا شروع کرے۔