سرمنڈانے کا بیان
راوی:
دسویں ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارنے کے بعد منیٰ ہی میں ہدی ذبح کی جاتی ہے اس کے بعد سر منڈا کر یا بال کتروا کر احرام کھول دیا جاتا ہے اس طرح رفث (عورت سے جماع وغیرہ) کے علاوہ ہر وہ چیز جو احرام کی حالت میں ممنوع تھی، جائز ہو جاتی ہے، چنانچہ اس باب میں سر منڈوانے اور بال کتروانے دونوں چیزوں کا ذکر ہے، اگرچہ مؤلف مشکوۃ نے عنوان میں صرف سر منڈوانے کے ذکر پر اکتفاء کیا ہے کیونکہ احرام سے نکلنے کے لئے بال کتروانے کی بہ نسبت سر منڈانا افضل ہے، اس بارہ میں تفصیل انشاء اللہ حسب موقع بیان ہو گی۔
یہ بات جان لیجئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارہ میں یہ کہیں ثابت نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج وعمرہ کے علاوہ اور کبھی سر منڈایا ہو۔