دشمنان اللہ کو رنج پہنچانا مستحب ہے
راوی:
عن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم أهدى عام الحديبية في هدايا رسول الله صلى الله عليه و سلم جملا كان لأبي جهل في رأسه برة من فضة وفي رواية من ذهب يغيظ بذلك المشركين . رواه أبو داود
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حدیبیہ کے سال اپنے ہدی کے جانوروں میں ابوجہل کا اونٹ بھی لے گئے تھے جس کی ناک میں چاندی کی نتھنی تھی۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ سونے کی تھی اور اس سے مقصد مشرکین کو غیظ دلانا تھا۔ (ابوداؤد)
تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چھ ہجری میں عمرے کے لئے مدینہ سے روانہ ہوئے مگر مشرکین مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رفقاء کو حدیبیہ کے مقام پر روک دیا اور مکہ نہیں جانے دیا، یہ بہت مشہور واقعہ ہے، اسی سفر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو اونٹ بطور ہدی ذبح کرنے کے لئے لے گئے تھے ان میں ایک اونٹ ابوجہل کا بھی تھا جو غزوہ بدر میں بطور غنیمت ہاتھ لگا تھا۔ اس اونٹ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ہمراہ اس لئے لے گئے تھے تاکہ مشرکین مکہ اس اونٹ کو دیکھ کر کڑھیں اور جلیں کہ یہ اونٹ مسلمانوں کے ہاتھ پڑا اور ذبح کیا گیا، اس سے معلوم ہوا کہ دشمنان اللہ کو رنج پہنچانا اور انہیں جلانا مستحب ہے۔