دوسرے کی طرف سے قربانی
راوی:
وعنه قال : نحر النبي صلى الله عليه و سلم عن نسائه بقرة في حجته . رواه مسلم
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کی یہ روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ایک گائے ذبح کی۔ (مسلم)
تشریح
علماء لکھتے ہیں کہ دونوں حدیثیں اس بات پر محمول ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ازواج کی اجازت سے قربانی کی ہو گی کیونکہ دوسرے کی طرف سے قربانی اس کی اجازت کے بغیر جائز نہیں۔
ائمہ کے یہاں مشہور مسئلہ تو یہی ہے کہ ایک گائے میں سات ادمیوں تک کی طرف سے قربانی جائز ہوتی ہے لیکن حضرت امام مالک کا قول یہ ہے کہ ایک گائے یا ایک بکری وغیرہ کی قربانی تمام گھر والوں کی طرف سے کافی ہو جاتی ہے، لہٰذا یہ حدیث حضرت امام مالک کے اس قول کی دلیل ہو سکتی ہے بشرطیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات سے زائد کی طرف سے ایک قربانی کی ہو جب کہ دوسرے ائمہ کے نزدیک یہ حدیث اس بات پر محمول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گائے کی قربانی صرف سات ہی کی طرف سے کی ہو گی۔