مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ ہدی کا بیان ۔ حدیث 1174

اشعار اور تقلید کا مسئلہ

راوی:

عن ابن عباس قال : صلى رسول الله صلى الله عليه و سلم بذي الحليفة ثم دعا بناقته فأشعرها في صفحة سنامها الأيمن وسلت الدم عنها وقلدها نعلين ثم ركب راحلته فلما استوت به على البيداء أهل بالحج . رواه مسلم

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (سفر حج میں ) ذوالحلیفہ پہنچ کر ظہر کی نماز پڑھی اور پھر اپنی اونٹنی کو (جو قربانی کے لئے تھی) طلب فرمایا اور اس کی کوہان کے داہنے پہلو کو زخمی کیا اور اس کے خون کو پونچھ کر اس کے گلے میں دو جوتیوں کا ہار ڈال دیا اور اس کے بعد اپنی (سواری کی) اونٹنی پر (کہ جس کا نام قصواء تھا) سوار ہوئے اور جب مقام بیداء میں اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لبیک کہی۔ (مسلم)

تشریح
پہلے یہ سمجھ لیجئے کہ اشعار اور تقلید کسے کہتے ہیں؟ حج میں ہدی کا جو جانور ساتھ لے جایا جاتا ہے اس کے پہلو کو زخم آلود کر دیتے ہیں جسے اشعار کہا جاتا ہے نیز اس جانور کے گلے میں جوتے یا ہڈی وغیرہ کا ہار ڈال دیتے ہیں جسے تقلید کہا جاتا ہے اور ان دونوں کا مقصد اس امر کی علامت کر دینا ہوتا ہے کہ یہ ہدی کا جانور ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب حج کے لئے چلے اور ذوالحلیفہ کو جو اہل مدینہ کا میقات ہے پہنچے تو نماز پڑھنے کے بعد اس اونٹنی کو طلب فرمایا جسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بطور ہدی اپنے ساتھ لے چلے تھے، پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی کوہان کے داہنے پہلو میں نیزہ مارا جب اس سے خون بہنے لگا تو اسے پونچھ دیا اور پھر اس کے گلے میں دو جوتیوں کا ہار ڈال دیا اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ علامت مقرر فرما دی کہ یہ ہدی کا جانور ہے تاکہ لوگ جب اس نشانی و علامت کے ذریعہ یہ جانیں کہ یہ ہدی ہے تو اس سے کوئی تعارض نہ کریں اور قزاق وغیرہ اسے غائب نہ کریں اور اگر یہ جانور راستہ بھٹک جائے تو لوگ اسے اس کی جگہ پہنچا دیں۔ ایام جاہلیت میں لوگوں کا یہ شیوہ تھا کہ جس جانور پر ایسی کوئی علامت نہ دیکھتے اسے ہڑپ کر جاتے تھے اور جس جانور پر یہ علامت ہوتی تھی اسے چھوڑ دیتے تھے، چنانچہ شارع اسلام نے بھی اس طریقہ کو مذکورہ بالا مقصد کے تحت جائز رکھا۔
اب اس فقہی مسئلہ کی طرف آئیے، جمہور ائمہ اس بات پر متفق ہیں کہ اشعار یعنی جانور کو اس طرح زخمی کرنا سنت ہے لیکن جثم یعنی بکری، دنبہ اور بھیڑ میں اشعار کو ترک کر دینا چاہئے کیونکہ یہ جانور بہت کمزور ہوتے ہیں ان جانوروں کے لئے صرف تقلید یعنی گلے میں ہار ڈال دینا کافی ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ کے نزدیک تقلید تو مستحب ہے لیکن اشعار مطلقاً مکروہ ہے خواہ بکری و چھترہ ہو یا اونٹ وغیرہ علماء حضرت امام اعظم کی اس بات کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ حضرت امام اعظم مطلق طور پر اشعار کی کراہت کے قائل نہیں تھے بلکہ انہوں نے صرف اپنے زمانے کے لئے اشعار کو مکروہ قرار دیا تھا کیونکہ اس وقت لوگ اس مقصد کے لئے ہدی کو بہت زیادہ زخمی کر دیتے تھے جس سے زخم کے سرایت کر جانے کا خوف ہوتا تھا۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ کی مسجد میں پڑھی جب کہ باب صلوٰۃ السفر کی پہلی حدیث میں جو بخاری و مسلم نے روایت کی ہے یہ بات واضح طور پر ثابت ہو چکی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز تو مدینہ ہی میں پڑھ لی تھی اور عصر کی نماز ذوالحلیفہ میں پڑھی ۔ لہٰذا ان دونوں روایتوں کے تضاد کو یوں دور کیا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز تو مدینہ ہی میں پڑھی تھی مگر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے چونکہ مدینہ میں ظہر کی نماز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نہیں پڑھی ہو گی اس لئے جب انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ذوالحلیفہ میں نماز پڑھتے دیکھا تو یہ گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہاں ظہر کی نماز پڑھ رہے ہیں اسی لئے انہوں نے یہاں یہ بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ میں پڑھی۔
اھل بالحج ( آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کے لئے لبیک کہی) سے یہ نہ سمجھئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے واقعۃً صرف حج ہی کے لئے لبیک کہی بلکہ یہ مفہوم مراد لیجئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کے لئے لبیک کہی کیونکہ صحیحین میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول اس روایت نے اس بات کو بالکل واضح کر دیا ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حج اور عمرہ کے لئے لبیک کہتے سنا ہے۔ چنانچہ اس موقع پر راوی نے یا تو عمرہ کا ذکر اس لئے نہیں کیا کہ اصل چونکہ حج ہی ہے اس لئے صرف اسی کے ذکر پر اکتفاء کیا یا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب دونوں کے لئے لبیک کہی تو راوی نے صرف حج کو سنا عمرہ کا ذکر نہیں سنا۔

یہ حدیث شیئر کریں