رمی جمار کا وقت
راوی:
وعنه قال : رمى رسول الله صلى الله عليه و سلم الجمرة يوم النحر ضحى وأما بعد ذلك فإذا زالت الشمس
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قربانی کے دن کو چاشت کے وقت (یعنی زوال سے پہلے) منارے پر کنکریاں پھینکیں اور بعد کے دنوں میں دوپہر ڈھلنے کے بعد کنکریاں پھینکیں۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
ضحیٰ دن کے اس حصہ کو کہتے ہیں جو طلوع آفتاب کے بعد سے زوال آفتاب سے پہلے تک ہوتا ہے، بعد کے دنوں سے مراد ایام تشریق یعنی گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں تاریخیں ہیں۔ ان دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زوال آفتاب کے بعد رمی کی۔
ابن ہمام فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ دوسرے دن یعنی گیارہویں تاریخ کو رمی جمار کا وقت زوال آفتاب کے بعد ہوتا ہے اسی طرح تیسرے دن یعنی بارہویں تاریخ کو بھی رمی کا وقت زوال آفتاب کے بعد ہی ہوتا ہے۔ اب اس کے بعد اگر کوئی شخص مکہ جانا چاہے تو وہ تیرہویں تاریخ کو طلوع فجر سے پہلے جا سکتا ہے اور اگر طلوع فجر کے بعد مکہ جانا چاہے گا تو پھر اس پر اس دن کی رمی جمار واجب ہو جائے گی اب اس کے لئے رمی جمار کئے بغیر مکہ جانا درست نہیں ہو گا ہاں اس دن یعنی تیرہویں تاریخ کو زوال آفتاب سے پہلے بھی رمی جمار جائز ہو جائے گی۔
اس موقع پر ایک یہ مسئلہ بھی جان لیجئے کہ اگر کوئی شخص کنکریاں مناروں پر پھینکے نہیں بلکہ ان پر ڈال دے تو یہ کافی ہو جائے گا مگر یہ چیز غیر پسندیدہ ہو گی بخلاف مناروں پر کنکریاں رکھ دینے کے کہ یہ اس طرح کافی بھی نہیں ہو گا۔