رمی جمرہ عقبہ سواری پر بھی جائز ہے
راوی:
عن جابر قال : رأيت النبي صلى الله عليه و سلم يرمي على راحلته يوم النحر ويقول : " لتأخذوا مناسككم فإني لا أدري لعلي لا أحج بعد حجتي هذه " . رواه مسلم
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا ، نحر (قربانی) کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر سوار کنکریاں مار رہے تھے اور فرماتے تھے کہ مجھ سے افعال حج سیکھ لو، کیونکہ میں نہیں جانتا کہ شاید میں اپنے اس حج کے بعد پھر حج نہ کر سکوں۔ (مسلم)
تشریح
حضرت امام شافعی فرماتے ہیں کہ جو شخص منیٰ میں پیادہ پا پہنچے تو وہ پیادہ پا ہی جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارے اور پھر گیارہویں اور بارہویں تاریخ کو تو تینوں جمرات پر پیادہ رہ کر ہی رمی کرے اور تیرہویں تاریخ کو سوار ہو کر کنکریاں مارے۔
فقہ حنفی کی مشہور کتاب ہدایہ میں لکھا ہے کہ جس رمی کے بعد دوسری رمی ہے جیسے جمرہ اولیٰ اور جمرہ وسطی ٰ کی رمی تو اس رمی کو پیادہ کرنا ہی افضل ہے کیوں کہ اس رمی کے بعد وقوف کرنا، درود و دعا، وغیرہ میں مشغول ہونا ہوتا ہے اور ایسی صورت میں پیادہ پائی کی حالت عاجزی و تضرع کے لحاظ سے زیادہ بہتر ہے۔
جہاں تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل کا تعلق ہے تو احادیث صحیحہ میں جو کچھ منقول ہے اس کا خلاصہ اور حاصل یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نحر کے دن جمرہ عقبہ کی رمی تو سواری پر کی ہے اور بقیہ دونوں کی رمی پیادہ کی ہے۔