مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ عرفات اور مزدلفہ سے واپسی کا بیان ۔ حدیث 1157

عرفات سے واپسی اور مزدلفہ سے روانگی کا وقت

راوی:

وعن محمد بن قيس بن مخرمة قال : خطب رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : " إن أهل الجاهلية كانوا يدفعون من عرفة حين تكون الشمس كأنها عمائم الرجال في وجوههم قبل أن تغرب ومن المزدلفة بعد أن تطلع الشمس حين تكون كأنها عمائم الرجال في وجوههم . وإنا لا ندفع من عرفة حتى تغرب الشمس وندفع من المزدلفة قبل أن تطلع الشمس هدينا مخالف لهدي عبدة الأوثان والشرك " . رواه البيهقي في شعب الإيمان وقال فيه : خطبنا وساقه بنحوه

حضرت محمد بن قیس بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ایام جاہلیت میں (یعنی اسلام سے پہلے) لوگ عرفات سے اس وقت واپس ہوتے جب آفتاب غروب ہونے سے پہلے مردوں کے چہروں پر پگڑیوں کی طرح نظر آتا (یعنی عرفات سے غروب آفتاب سے پہلے چلتے) اور مزدلفہ سے طلوع آفتاب کے بعد اس وقت روانہ ہوتے جب آفتاب مردوں کے چہروں پر پگڑیوں کی طرح نظر آتا ، مگر ہم عرفات سے اس وقت تک نہیں چلیں گے جب تک کہ آفتاب غروب نہ ہو جائے اور مزدلفہ سے ہم سورج نکلنے سے پہلے روانہ ہوں گے کیونکہ ہمارا طریقہ بت پرستوں اور مشرکین سے مختلف ہے۔ ۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ایام جاہلیت میں لوگ عرفات سے ایسے وقت چلتے تھے جب آفتاب آدھا تو غروب ہو چکا ہوتا اور اس کا آدھا حصہ باہر ہوتا آفتاب کی اسی صورت کو پگڑی سے مشابہت دی گئی ہے کہ آفتاب کا آدھا گروہ پگڑی کی شکل کا ہوتا ہے، اسی طرح مزدلفہ سے ایسے وقت روانہ ہوتے جب آفتاب کا آدھا حصہ طلوع ہو چکا ہوتا اور آدھا حصہ اندر رہتا۔
صاحب مشکوۃ کو اس کی تحقیق نہیں ہو سکی تھی کہ یہ روایت کس نے نقل کی ہے، چنانچہ مشکوۃ کے اصل نسخہ میں لفظ رواہ کے بعد جگہ چھوٹی ہوئی ہے البتہ ایک دوسرے صحیح نسخہ کے حاشیہ میں لکھا ہوا ہے کہ رواہ البیہقی فی شعب الایمان وقال خطبنا وساقہ نحوہ۔

یہ حدیث شیئر کریں