مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ عرفات اور مزدلفہ سے واپسی کا بیان ۔ حدیث 1151

مزدلفہ میں جمع بین الصلاتین

راوی:

وعن ابن عمر قال : جمع النبي صلى الله عليه و سلم المغرب والعشاء بجمع كل واحدة منهما بإقامة ولم يسبح بينهما ولا على إثر كل واحدة منهما . رواه البخاري

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کیا (یعنی عشاء کے وقت دونوں نمازوں کو ایک ساتھ پڑھا ) اور ان میں سے ہر ایک کے لئے تکبیر کہی گئی (یعنی مغرب کے لئے علیحدہ تکبیر ہوئی اور عشاء کے لئے علیحدہ) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ تو ان دونوں کے درمیان نفل نماز پڑھی اور نہ ان دونوں میں سے ہر ایک کے بعد۔ (بخاری )

تشریح
ان نمازوں کے بعد نفل پڑھنے کی جو نفی کی گئی ہے تو اس سے ان دونوں کے بعد سنتیں اور وتر پڑھنے کی نفی لازم نہیں آتی۔
باب قصۃ حجۃ الوداع میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جو طویل حدیث گزری ہے اس کے ان الفاظ لم یسبح بینہما شیأ کی وضاحت میں ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ جب مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھ چکے تو مغرب و عشاء کی سنتیں اور نماز وتر بھی پڑھی۔ چنانچہ ایک روایت میں بھی یہ منقول ہے کہ نیز شیخ عابد سندھی نے در مختار کے حاشیہ میں اس بارہ میں علماء کے اختلافی اقوال نقل کرنے کے بعد یہی لکھا ہے کہ زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز کے بعد سنتیں اور وتر پڑھی۔

یہ حدیث شیئر کریں