رمی جمرہ عقبہ تک برابر تلبیہ میں مصروف رہنا سنت ہے
راوی:
وعنه أن أسامة بن زيد كان ردف النبي صلى الله عليه و سلم من عرفة إلى المزدلفة ثم أردف الفضل من المزدلفة إلى منى فكلاهما قال : لم يزل النبي صلى الله عليه و سلم يلبي حتى رمى جمرة العقبة
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ عرفات سے مزدلفہ تک تو اسامہ ابن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے بیٹھے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزدلفہ سے منی تک فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھا لیا تھا، اور ان دونوں کا بیان ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برابر لبیک کہتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جمرہ عقبہ پر کنکری ماری (یعنی قربانی کے دن جب جمرہ عقبہ پر پہلی ہی کنکری ماری تو تلبیہ موقوف کر دیا) (بخاری و مسلم)