طواف کی حالت میں تسبیح وتہلیل وغیرہ کی فضیلت
راوی:
وعنه أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " من طاف بالبيت سبعا ولا يتكلم إلا ب : سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله محيت عنه عشر سيئات وكتب له عشر حسنات ورفع له عشر درجات . ومن طاف فتكلم وهو في تلك الحال خاض في الرحمة برجليه كخائض الماء برجليه " . رواه ابن ماجه
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص خانہ کعبہ کا سات مرتبہ طواف کرے اور طواف کے دوران ۔ دعا (سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ)۔ کے علاوہ اور کوئی کلام نہ کرے تو اس کے دس گناہ محو کر دئیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اس کے درجے بلند کر دئیے جاتے ہیں اور جو شخص طواف کرے اور اس طواف کرنے کی حالت میں کلام کرے تو وہ اپنے دونون پاؤں کے ساتھ دریائے رحمت میں اسی طرح داخل ہوتا ہے جس طرح کوئی اپنے پاؤں کے ساتھ پانی میں داخل ہوتا ہے۔ (ابن ماجہ)
تشریح
حدیث کے پہلے جزو کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص طواف کی حالت میں تسبیح و تکبیر اور تہلیل وغیرہ میں مشغول رہتا ہے اس کے گناہ دور ہوتے رہتے ہیں اس کی نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور اس کے درجات میں بلندی عطا فرمائی جاتی ہے۔
دوسرا جزو " اور جو شخص طواف کرے اور اسی حالت میں کلام کرے" درحقیقت پہلے ہی جزو کی تکرار ہے اور " اس حالت میں کلام کرے" میں کلام سے مراد تسبیح و تکبیر وغیرہ کے مذکورہ بالا کلمات پڑھنا ہیں، دوبارہ اس بات کو اس لئے ذکر کیا گیا ہے، تاکہ طواف کی حالت میں ان کلمات کا مزید ثواب بیان کیا جائے کہ ایک ثواب تو وہ ہے جو اوپر ذکر کیا گیا ہے اور ایک ثواب یہ ہے لیکن علماء یہ بھی لکھتے ہیں کہ حدیث کے اس دوسرے جز میں کلام سے مراد تسبیح و تکبیر وغیرہ کے مذکورہ بالا کلمات کے علاوہ دوسرے قسم کے اذکار اور اولیاء کرام و مشائخ عظام کے منقولات و ارشادات وغیرہ ہیں۔