رکن یمانی پر دعا اور وہاں متعین فرشتوں کی آمین
راوی:
وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " وكل به سبعون ملكا " يعني الركن اليماني " فمن قال : اللهم إني أسألك العفو والعافية في الدنيا والآخرة ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار قالوا : آمين " . رواه ابن ماجه
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہاں یعنی رکن یمانی پر ستر فرشتے متعین ہیں، چنانچہ جو شخص وہاں یہ دعا پڑھتا ہے، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ، دعا یہ ہے۔ (اللہم انی اسئلک العفو والعافیۃ فی الدنیا والآخرۃ ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرہ حسنۃ وقنا عذاب النار)۔ (ابن ماجہ) اے اللہ! میں تجھ سے گناہوں کی معافی اور دنیا و آخرت میں عافیت مانگتا ہوں ، اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی اور آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں اگ کے عذاب سے بچا۔
تشریح
رکن یمانی کی جب یہ فضیلت ہے تو حجر اسود کی فضیلت تو اس سے بھی زائد ہو گی لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ فضیلت و امتیاز صرف رکن یمانی ہی کے ساتھ مختص ہو اور حجر اسود کے لئے اس سے زائد دوسری فضیلتیں ہوں۔ اس حدیث میں اور حدیث نمبر اکیس میں کہ جس میں یہ ذکر ہوا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجر اسود اور رکن یمانی کے درمیان ۔ ربنا آتنا الخ۔ پڑھتے تھے، کوئی منافات و تضاد نہیں ہے بایں طور کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم طواف کے دوران رکن یمانی کی طرف پہنچتے اور چلتے ہوئے یہ دعا شروع کرتے تو ظاہر ہے کہ اس دعا کا پڑھنا رکن یمانی اور حج اسود کے درمیان ہی ہوتا ہو گا کیونکہ طواف کرتے ہوئے دعا کے لئے ٹھہرنا تو درست نہیں ہے۔ چنانچہ جو لوگ طواف کے دوران ٹھہر کر دعا پڑھتے ہیں وہ غلطی کرتے ہیں۔