پیاہ پا سعی کرنا واجب ہے
راوی:
وعن قدامة بن عبد الله بن عمار قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم يسعى بين الصفا والمروة على بعير لا ضرب ولا طرد ولا إليك . رواه في شرح السنة
حضرت قدامۃ بن عبداللہ بن عمار کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صفا و مروہ کے درمیان اونٹ پر سوار ہو کر سعی کرتے دیکھا ہے اور اس وقت نہ مارنا تھا نہ ہانکنا تھا اور نہ ہٹو بچو کی آوازیں تھیں۔ (شرح السنۃ)
تشریح
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی جب کہ اوپر کی حدیث اور بعض دوسری احادیث سے یہ ثابت ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیادہ پا سعی کی ہے۔ لہٰذا احادیث کے اس تضاد کو یوں ختم کیا جائے کہ کسی سعی میں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیادہ پا تھے اور کسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تعلیم امت کی خاطر یا کسی عذر کی وجہ سے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی چنانچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے مسلک کے مطابق بشرط قدرت پیادہ پا سعی کرنا واجب ہے اگر کوئی شخص بلاعذر سواری وغیرہ پر سعی کرے گا تو اس پر دم جانور ذبح کرنا واجب ہو گا۔
حدیث کے آخری جزو کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹ پر سوار ہو کر سعی کر رہے تھے تو اس وقت اپنا راستہ صاف کرنے کے لئے اور اظہار شان کی خاطر نہ تو کسی کو مارتے دھکیلتے تھے اور نہ ہاتھ وغیرہ سے کسی کو ہٹاتے تھے اور نہ ہٹو بچو کی ہانک لگاتے تھے جیسا کہ امراء وسلاطین اور حکام نیز ظالم و مغرور لوگوں کی عادت ہے، گویا اس جملہ کے ذریعہ ایسے لوگوں کو غیرت دلانا اور ان پر طعن مقصود ہے جو اس قسم کی حرکت کرتے ہیں۔