قیامت کے دن حجر اسود کی گواہی
راوی:
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم في الحجر : " والله ليبعثنه الله يوم القيامة له عينان يبصر بهما ولسان ينطق به يشهد على من استلمه بحق " . رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود کے بارہ میں فرمایا کہ اللہ کی قسم! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اٹھا لے گا، پھر اس کو دو آنکھیں دی جائیں گی جن کے ذریعہ وہ دیکھے گا اور اس کو زبان دی جائے گی جس کے ذریعہ وہ بولے گا، چنانچہ وہ اس شخص کے حق میں گواہی دے گا جس نے حق کے ساتھ اس کو بوسہ دیا ہو گا۔ (ترمذی، ابن ماجہ ، دارمی)
تشریح
جس نے حق کے ساتھ اس کو بوسہ دیا ہو گا، کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے ایمان، صدق اور یقین کے ساتھ اور محض طلب ثواب کی خاطر حجر اسود کو بوسہ دیا ہو گا قیامت میں وہ اس شخص کے بارہ میں گواہی دے گا کہ اس شخص نے مجھے بوسہ دیا تھا۔
یہ حدیث بھی اپنے ظاہری معنی پر محمول ہے، اس میں ذرہ برابر بھی شبہ نہیں کہ قیامت کے دن حجر اسود کو بالکل اسی طرح آنکھیں اور زبان عطا ہوں گی جس طرح انسان کو عطا کی گئی ہیں کیونکہ اللہ رب العزت جمادات میں بینائی اور گویائی پیدا کرنے پر قادر ہے ۔ وہ اگر خون و گوشت کے ایک لوتھڑے کو دیکھنے اور بولنے کی قوت دے سکتا ہے تو اسی طرح ایک پتھر کو بھی دیکھنے اور بولنے پر قادر کر سکتا ہے۔