مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان ۔ حدیث 1106

مکہ کا مدخل اور مخرج

راوی:

عن نافع قال : إن ابن عمر كان لا يقدم مكة إلا بات بذي طوى حتى يصبح ويغتسل ويصلي فيدخل مكة نهارا وإذا نفر منها مر بذي طوى وبات بها حتى يصبح ويذكر أن النبي صلى الله عليه و سلم كان يفعل ذلك

حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بھی مکہ آتے، تو ذی طوی میں رات گزارتے اور جب صبح ہوتی تو غسل کرتے اور نماز پڑھتے پھر دن کو مکہ میں داخل ہوتے اور جب مکہ سے واپس ہوتے تو اس وقت بھی ذی طویٰ سے گزرتے اور صبح تک وہیں رات بسر کرتے، نیز حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
ذی طوی ایک جگہ کا نام ہے جو حدود حرم میں مقام تنعیم کی طرف واقع ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو استراحت کے لئے رات ذی طوی گزارتے پھر صبح غسل فرماتے اور نماز پڑھ کر اس شہر مقدس میں داخل ہوتے۔ نماز سے بظاہر نماز نفل مراد ہے جو وہاں جانے کے لئے پڑھتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ سے واپس ہوتے تو اس وقت بھی ذی طویٰ میں قیام فرماتے تاکہ رفقاء وہاں جمع ہو جائیں اور سب لوگوں کا سامان وغیرہ اکٹھا ہو جائے۔
حضرت ابن ملک فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ مکہ میں دن کے وقت داخل ہونا مستحب ہے تاکہ شہر میں داخل ہوتے ہی بیت اللہ شریف نظر آئے اور دعا کی جائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں