مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1068

دوسرے کی طرف سے حج کرنے سے پہلے کیا اپنا حج کئے ہونا ضروری ہے؟

راوی:

وعن ابن عباس قال : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم سمع رجلا يقول لبيك عن شبرمة قال : " من شبرمة " قال : أخ لي أو قريب لي قال : " أحججت عن نفسك ؟ " قال : لا قال : " حج عن نفسك ثم حج عن شبرمة " . رواه الشافعي وأبو داود وابن ماجه

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (حج کے دوران) ایک شخص کو سنا کہ وہ شبرمہ کی طرف سے لبیک کہہ رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ شبرمہ کون ہے؟ اس شخص نے عرض کیا کہ میرا بھائی ہے یا کہا کہ میرا قریبی ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم اپنی طرف سے حج کر چکے ہو؟ اس نے کہا کہ نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پہلے تم اپنی طرف سے حج کرو پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔ (شافعی، ابوداؤد، ابن ماجہ)

تشریح
حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد فرماتے ہیں کہ جو شخص پہلے اپنا فرض حج نہ کر چکا ہو اس کو دوسرے کی طرف سے حج کرنا درست نہیں ہے، چنانچہ یہ حدیث ان حضرات کی دلیل ہے ، حضرت امام اعظم اور حضرت امام مالک کا مسلک یہ ہے کہ دوسرے کی طرف سے حج کرنا درست ہے چاہے خود اپنا فریضہ حج ادا نہ کر پایا ہو۔ لیکن ان حضرات کے نزدیک بھی اولیٰ یہی ہے کہ پہلے اپنا حج کرے اس کے بعد دوسرے کی طرف سے حج کرے چنانچہ ان کے مسلک کے مطابق اس حدیث میں پہلے اپنا حج کرنے کا جو حکم دیا گیا ہے وہ استحباب کے طور پر ہے وجوب کے طور پر نہیں ہے۔ ویسے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے یا یہ کہ منسوخ ہے اس لئے انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں