مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1066

حاجی کی صفت وکیفیت

راوی:

وعنه قال : سأل رجل رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : ما الحاج ؟ فقال : " الشعث النفل " . فقام آخر فقال : يا رسول الله أي الحج أفضل ؟ قال : " العج والثج " . فقام آخر فقال : يا رسول الله ما السبيل ؟ قال : " زاد وراحلة " رواه في شرح السنة . وروى ابن ماجه في سننه إلا أنه لم يذكر الفصل الأخير

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے عرض کیا کہ حاجی کی صفت و کیفیت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ غبار آلود سر، پراگندہ بال اور پسینہ و میل کی وجہ سے بو آتی ہو (یعنی زیب و زینت سے مکمل اجتناب جیسا کہ کسی عاشق صادق اور محب مخلص کی علامت ہوتی ہے) پھر ایک دوسرا شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! حج میں (ارکان کے بعد ) کون سی چیزیں بہت زیادہ ثواب کی حامل ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لبیک کے ساتھ آواز بلند کرنا اور قربانی یا ہدی کے جانور کا خون بہانا۔ اس کے بعد ایک اور شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ " سبیل" کیا ہے؟ یعنی قرآن کریم میں حج کے سلسلہ میں جو یہ فرمایا گیا ہے آیت (من استطاع الیہ سبیلا) تو اس آیت میں سبیل سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا زاد راہ اور سواری۔ (شرح السنۃ) نیز اس روایت کو ابن ماجہ نے اپنی سنن میں نقل کیا ہے لیکن انہوں نے حدیث کا آخری حصہ یعنی فقام آخر (اس کے بعد ایک اور شخص کھڑا ہوا) سے آخر تک ذکر نہیں کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں