مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1049

دوسرے کی طرف سے حج کرنے کا مسئلہ

راوی:

وعنه قال : أتى رجل النبي صلى الله عليه و سلم فقال : إن أختي نذرت أن تحج وإنها ماتت فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " لو كان عليها دين أكنت قاضيه ؟ " قال : نعم قال : " فاقض دين الله فهو أحق بالقضاء "

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ میری بہن نے حج کرنے کی نذر مانی تھی مگر وہ مر گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے ذمہ اگر کوئی مطالب (مثلاً قرض وغیرہ) ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے؟ اس نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر اللہ کا مطالبہ (یعنی حج نذر) ادا کرو کیونکہ اس کا ادا کرنا زیادہ ضروری ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس کی بہن کے ورثہ میں کچھ مال ملا ہو گا۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حق اللہ کو حق العباد پر قیاس فرماتے ہوئے اس کو بہن کا حج نذر کرنے کا حکم دیا۔
مسئلہ وارث کے لئے جائز ہے کہ وہ مورث کی طرف سے اس کی اجازت و وصیت کے بغیر بھی حج کر سکتا ہے ، یا اس کی طرف سے خود حج کر سکتا ہے۔ لیکن دوسروں کے لئے اجازت و وصیت شرط ہے کہ اس کے بغیر حج درست نہ ہو گا۔

یہ حدیث شیئر کریں