نابالغ کو بھی حج کا ثواب ملتا ہے
راوی:
وعنه قال : إن النبي صلى الله عليه و سلم لقي ركبا بالروحاء فقال : " من القوم ؟ " قالوا : المسلمون . فقالوا : من أنت ؟ قال : " رسول الله " فرفعت إليه امرأة صبيا فقالت : ألهذا حج ؟ قال : " نعم ولك أجر " . رواه مسلم
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر حج کے دوران روحاء میں جو مدینہ سے ٣٦کوس کے فاصلے پر ایک جگہ کا نام تھا ایک قافلے سے ملے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ تم کون قوم ہو؟ قافلے والوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں پھر قافلے والوں نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں رسول اللہ ہوں یہ سن کر ایک عورت نے ایک لڑکے کو ہاتھ میں لے کر کجاوے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف پکڑ کر بلند کیا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دکھلایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا اس کے لئے حج کا ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! اور تمہارے لئے بھی ثواب ہے۔ (مسلم)
تشریح
عورت کے سوال کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے " ہاں" کا مطلب یہ تھا کہ لڑکا اگرچہ نابالغ ہے اور اس پر حج فرض نہیں ہے۔ لیکن اگر یہ حج میں جائے گا تو اسے نفلی حج کا ثواب ملے گا اور چونکہ تم اس بچے کو افعال حج سکھلاؤگی ، اس کی خبر گیری کروگی اور پھر یہ کہ تم ہی اس کے حج کا باعث بنوگی اس لئے تمہیں بھی ثواب ملے گا۔
مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی نابالغ حج کرے تو اس کے ذمہ سے فرض ساقط نہیں ہوگا اگر بالغ ہونے کے بعد فرضیت حج کے شرائط پائے جائیں گے تو اسے دوبارہ پھر کرنا ہوگا، اسی طرح اگر غلام حج کرے تو اس کے ذمہ سے بھی فرض ساقط نہیں ہوتا، آزاد ہونے کے بعد فرضیت حج کے شرائط پائے جانے کی صورت میں اس کے لئے دوبارہ حج کرنا ضروری ہوگا۔ ان کے برخلاف اگر کوئی مفلس حج کرے تو اس کے ذمہ سے فرض ساقط ہو جائے گا۔ مال دار ہونے کے بعد اس پر دوبارہ حج کرنا واجب نہیں ہو گا۔