غیر متحمل چیزوں کی دعا نہ مانگو
راوی:
وعن حذيفة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسه " . قالوا : وكيف يذل نفسه ؟ قال : " يتعرض من البلاء لما لا يطيق " رواه الترمذي وابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان . وقال الترمذي : هذا حديث حسن غريب
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مومن کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل و خوار کرے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اپنے آپ کو ذلیل و خوار کس طرح کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسی بلائیں اپنے سر لے لے جس کی وہ طاقت نہیں رکھتا۔ ترمذی، ابن ماجہ، بیہقی ، امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے۔
تشریح
یہ بات مومن کی فراست کے منافی ہے کہ وہ ایسی چیز یا کسی ایسے کام کی ذمہ داری قبول کرے جو اس کی طاقت اور اس کی رسائی سے باہر ہو۔ ایسا کرنا اپنے آپ کو خوار کرنا اور اپنی سبکی کرانا ہے۔ مثلا کوئی شخص حساب کتاب کے فن سے ناواقف ہو اور ایسے امور اپنے ذمہ لے لے جن کا تعلق حساب کتاب سے ہو تو ظاہر ہے کہ وہ ذمہ داری کو پورا نہیں کر سکے گا، جس کا نتیجہ اپنی خواری و سبکی کے علاوہ اور کیا نکلے گا۔ چنانچہ یہ ارشاد گرامی مسلمانوں کو اسی نکتہ کی طرف توجہ دلا رہا ہے کہ وہ صرف ایسے ہی امور اپنے ذمہ لیں جن کی انجام دہی کی وہ طاقت و لیاقت رکھتے ہوں۔ کسی غرض، کسی لالچ یا کسی جذبہ کی تسکین کی خاطر غیر متحمل چیزوں کی ذمہ داری قبول کرنا مآل کار اپنی ذلت وخواری میں مبتلا ہونا ہے۔
بظاہریہ حدیث اس باب سے متعلق معلوم نہیں ہوتی لیکن اگر اس حدیث کے مفہوم کو پچھلی حدیث کے مفہوم کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ معلوم ہو گا کہ اس باب سے اس حدیث کا گہرا تعلق ہے اور وہ یہ کہ آدمی جس چیز کا متحمل نہ ہو اس کی دعا بھی نہ مانگے۔