تجہیز وتکفین میں جلدی کرنی چاہئے
راوی:
وعن حصين بن وحوح أن طلحة بن البراء مرض فأتاه النبي صلى الله عليه و سلم يعوده فقال : " إني لا أرى طلحة إلا قد حدث به الموت فآذنوني به وعجلوا فإنه لا ينبغي لجيفة مسلم أن تحبس بين ظهراني أهله " . رواه أبو داود
حضرت حصین ابن وحوح رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ طلحہ بن براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے اور (ان کے اہل بیت سے) فرمایا کہ " میرا خیال ہے کہ طلحہ کی موت آ گئی ہے (یعنی ان پر علامات موت ظاہر ہونے لگی ہیں) لہٰذا جب ان کا انتقال ہو جائے تو مجھے (فورا) خبر دینا۔ (تاکہ میں ان کی نماز پڑھنے کے لئے آ سکوں) اور تم تجہیز و تکفین اور تدفین میں جلدی کرنا کیونکہ مسلمان میت کے لئے مناسب نہیں ہے کہ اسے لوگوں کے درمیان روکے رکھا جائے" ( ابوداؤد )
تشریح
اگر میت کی تکفین و تدفین میں تاخیر ہو تو لاش کے سڑ جانے کا خوف ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ لاش کے سڑ جانے سے لوگ اس سے بے اعتنائی اور نفرت کا معاملہ کرتے ہیں اس صورت میں میت کی حقارت اور توہین ہوتی ہے مومن کو چونکہ اللہ تعالیٰ معظم و مکرم پیدا فرماتا ہے اس لئے فرمایا کہ اس کی تکفین و تدفین میں جلدی کرو تاکہ مذکورہ بالا صورت پیدا نہ ہو سکے۔