مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ پناہ مانگنے کا بیان ۔ حدیث 1012

کفر سے پناہ مانگنی چاہئے

راوی:

وعن أبي سعيد قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " أعوذ بالله من الكفر والدين " فقال رجل : يا رسول الله أتعدل الكفر بالدين ؟ قال : " نعم " . وفي رواية " اللهم إني أعوذ بك من الكفر والفقر " . قال رجل : ويعدلان ؟ قال : " نعم " . رواه النسائي

حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ کلمات فرماتے سنا ہے۔ دعا (اعوذ باللہ من الکفر والدین)۔ یعنی میں اللہ سے پناہ مانگتا ہوں کفر اور قرض سے ۔ ایک شخص نے یہ سن کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا آپ نے کفر کو قرض کے برابر کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اور ایک روایت میں یہ دعا منقول ہے ۔ دعا (اللہم انی اعوذبک من الکفر والفقر) ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں کفر سے اور فقر سے ۔ یہ سن کر ایک شخص نے عرض کیا کہ کیا کفر اور فقر دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں!۔ (نسائی)

تشریح
کفر اور قرض کو برابر اس لئے فرمایا کہ قرض کی وجہ سے انسان جھوٹ بولتا ہے، مکاری کرتا ہے اور وعدہ کے خلاف کرتا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ بدترین خصلتیں کفار اور منافقین ہی میں ہوتی ہیں۔
" کفر " اور " فقر" کو برابر بایں معنی کیا گیا ہے کہ فقر کی وجہ سے انسان بے صبری کرتا ہے ، اپنی قسمت کو کوستا ہے، تقدیر کا گلہ کرتا ہے اپنی زبان سے ایسے الفاظ نکال بیٹھتا ہے جو کفر کا باعث ہوتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں