مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 986

نماز میں کمی کا شک واقع ہو جانے کی صورت میں کیا کیا جائے

راوی:

وَعَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ مَنْ صَلَّی صَلَاۃً یَشُکُّ فِی النُّقْصَانِ فَلْیُصَلِّ حَتّٰی یَشُکَّ فِی الزِّیاَدَۃِ۔ (رواہ احمد بن حنبل)

" اور حضرت عبدالرحمن ابن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( نام عبدالرحمن اور کنیت ابومحمد ہے قریش کی ایک شاخ بنو زہرہ میں پیدا ہوئے جن دس صحابہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی خوشخبری دی تھی ان میں ایک ہیں۔ غزوہ تبوک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے نماز پڑھی ٣٢ھ میں بہتر سال کی عمر میں وفات پائی۔) فرماتے ہیں کہ میں نے سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " جس آدمی کو نماز پڑھتے ہوئے کمی کا شک ہو جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اور پڑھ لے تاکہ زیادتی کا شک ہو جائے۔" (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
مطلب یہی ہے کہ شک واقع ہو جانے کی صورت میں اگر کسی جانب غالب گمان نہ ہو اور شک بھی کمی میں واقع ہو مثلاً چار رکعت والی نماز میں شک ہو جائے کہ نہ معلوم تین پڑھی ہیں یا چار تو ایسے آدمی کو چاہیے کہ کہ زیادتی میں شک کرے یعنی کم تر عدد کو اختیار کرے جیسے صورت مذکورہ میں تین رکعت کو اختیار کر کے ایک رکعت اور پڑھ لے تاکہ اب کمی کے شک کے بجائے زیادتی کا شک ہو جائے کہ نہ معلوم چار رکعتیں پڑھی ہیں یا پانچ رکعتیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں کتنی جگہوں پر سہوا ہوا تھا : نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چند مواقع پر سہو ہوا تھا۔ ایک قعدہ اول میں سہواً ہوا تھا جیسا کہ عبداللہ ابن بحینہ کی روایت نمبر ٥ میں مذکور ہے۔ دوسرا سہو آخری دونوں رکعتوں میں ہوا تھا۔ جیسا کہ حضرت ذوالیدین کے واقعہ (حدیث نمبر ٤) سے معلوم ہوا ۔ تیسرا سہو آخری رکعت میں ہوا تھا جیسا کہ خرباق والی حدیث (نمبر ٨ ) میں گذرا اور چوتھا سہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پانچویں رکعت کی زیادتی میں ہوا تھا جیسا کہ عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی (حدیث نمبر ٣) سے معلوم ہوا لہٰذا علماء مجتہدین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل پر قیاس کرتے ہوئے یہ کلیہ بنایا کہ اگر نماز میں کسی آدمی سے نماز کے واجبات میں سے کسی واجب میں سہوہو جائے تو اس پر سہو کا سجدہ واجب ہو جاتا ہے۔
اس سلسلے میں جتنی احادیث گزری ہیں ان سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو ہو جانے کی صورت میں بعض موقعوں پر تو سجدہ سہو سلام سے پہلے کیا اور بعض مواقع پر سلام پھیرنے کے بعد کیا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل چونکہ دونوں طرح تھا اس لئے یہی کہا جائے گا کہ دونوں طریقے جائز ہیں لیکن ائمہ نے اس سلسلے میں اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق الگ الگ صورت کو مقرر کر دیا ہے۔
سجدہ سہو کے وقت کے بارے میں ائمہ کے مسلک : چنانچہ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ ہر موقع پر سجدہ سہو سلام سے پہلے کرنا چاہیے۔ اس طرح وہ ان احادیث کو کہ جن سے سلام سے پہلے سجدہ سہو کرنا ثابت ہوتا ہے ان احادیث پر کہ جن سے سلام کے بعد سجدہ سہو کرنا ثابت ہوتا ہے ترجیح دیتے ہیں۔
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا مسلک یہ ہے کہ تمام مواقع پر سلام پھیر کر سجدہ سہو کرنا چاہیے کیونکہ اس کے ثبوت میں بہت زیادہ صحیح احادیث وارد ہیں۔ نیز کہ ابوداؤد، ابن ماجہ اور عبدالرزاق نے ثوبان کی یہ روایت نقل کی ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " ہر سہو کے لئے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے ہیں " لہٰذا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل متضاد مروی ہے کہ کبھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ کیا ہے اور کبھی سلام پھیرنے کے بعد۔ تو ایسی صورت میں امام اعظم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو بطور دلیل اختیار کیا ہے کیونکہ ان کے نزدیک قول فعل سے قوی ہے جیسا کہ اصول فقہ میں مذکور ہے۔
حضرت امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ جس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام سے پہلے سجدہ کیا ہے اس موقع پر سلام سے پہلے ہی سجدہ کرنا چاہیے اور جس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد سجدہ کیا ہے اس موقع پر سلام پھیر کر ہی سجدہ کیا جائے علماء لکھتے ہیں کہ حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا یہ قول سب سے قوی اور بہتر ہے۔
اتنی بات سمجھ لینی چاہیے کہ سجدیہ سہوا کے بارے میں یہ تمام اختلافات کہ سجدہ سلام کے بعد کرنا چاہیے یا پہلے محض فضیلت سے متعلق ہیں یعنی بعض ائمہ کے نزدیک سلام کے بعد سجدہ کرنا زیادہ افضل ہے اور بعض کے نزدیک سلام سے پہلے افضل ہے لیکن جہاں تک جواز کا تعلق ہے تو جیسا کہ ائمہ اربعہ کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے اس بات پر سب متفق ہیں کہ جائز دونوں طرح ہے ۔ ہدایہ میں لکھا ہے کہ " صحیح تر یہ ہے کہ دونوں طرف سلام پھیر کر سجدہ سہو کرنا چاہیے۔

یہ حدیث شیئر کریں