مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 980

رکعتوں کی تعداد بھول جانے کی صورت میں سجدئہ سہو کا حکم

راوی:

وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍِص اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّی الظُّھْرَ خَمْسًا فَقِےْلَ لَہُ اَزِےْدَ فِی الصَّلٰوۃِ فَقَالَ وَمَا ذَاکَ قَالُوْا صَلَّےْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَےْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ وَفِیْ رِوَاےَۃٍ قَالَ اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ اَنْسٰی کَمَا تَنْسَوْنَ فَاِذَا نَسِےْتُ فَذَکِّرُوْنِیْ وَاِذَا شَکَّ اَحَدُکُمْ فِیْ صَلٰوتِہٖ فَلْےَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْےُتِمَّ عَلَےْہِ ثُمَّ لِےُسَلِّمْ ثُمَّ ےَسْجُدْ سَجْدَتَےْنِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک روز) سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھ لی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ " کیا نماز میں کچھ زیادتی ہو گئی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ہوا؟ صحابہ نے عرض کیا کہ " آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں" (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر لینے کے بعد دو سجدے کئے۔ اور ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " میں انسان ہی تو ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو اس طرح میں بھی بھول جاتا ہوں جب میں کچھ بھول جایا کروں، مجھے یاد دلایا کرو اور جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اسے چاہیے کہ وہ صحیح رائے قائم کرے اور اس رائے کی بنیاد پر نماز پوری کر لے اور پھر سلام پھیر کر دو سجدے کر لے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں کمتر پر عمل کرنے کو نہیں کہا گیا گو مراد یہی ہے کہ اگر تحری فائدہ نہ دے یعنی کسی بھی عدد کے بارے میں غالب گمان نہ ہو سکے تو کمتر عدد کو اختیار کر کے نماز پوری کرلی جائے چونکہ حضرات شوافع تحری کے قائل نہیں ہیں اس لئے وہ بھی اس حدیث کے الفاظ فلیتحر الصواب سے مراد " کمتر عدد کو اختیار کرنا " لیتے ہیں۔
حنفیہ کے ہاں پانچ رکعت ادا کر لینے کی صورت میں مسئلے کی کچھ تفصیل ہے۔ چنانچہ ان کا مسلک یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی قعدہ اخیرہ بھول کر پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے اور پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے اسے یاد آجائے تو اسے چاہیے کہ فورًا بیٹھ جائے اور التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کر لے۔ اور اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کر چکا ہو تو پھر نہیں بیٹھ سکتا اور اس کی یہ نماز اگر فرض کی نیت سے پڑھ رہا تھا تو فرض ادا نہیں ہوگا بلکہ نفل ہو جائے گی۔ اور اس کو اختیار ہوگا کہ ایک رکعت کے ساتھ دوسری رکعت اور ملا دے تاکہ یہ رکعت بھی ضائع نہ ہو اور دو رکعتیں یہ بھی نفل ہو جائیں۔ اگر عصر اور فجر میں یہ واقعہ پیش آئے تب بھی دوسری رکعت ملا سکتا ہے اس لئے کہ عصر و فجر کے فرض کے بعد نفل مکروہ ہے اور یہ رکعتیں فرض نہیں رہی بلکہ نفل ہوگئی ہیں پس گویا فرض سے پہلے نفل پڑھی گئی ہیں اور اس میں کچھ کراہت نہیں۔ مغرب کے فرض میں صرف یہی رکعت کافی ہے دوسری رکعت نہ ملائی جائے، ورنہ پانچ رکعتیں ہو جائیں گی اور نفل میں طاق رکعتیں منقول نہیں اور اس صورت میں سجدہ سہو کی ضرورت نہ ہوگی۔
یہ شکل تو قعدہ اخیرہ میں بیٹھے بغیر رکعت کے لئے اٹھ جانے کی تھی۔ اگر کوئی آدمی قعدہ اخیرہ میں التحیات پڑھنے کے بقدر بیٹھ کر سلام پھیرنے سے پہلے پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے تو اگر وہ پانچویں رکعت کا سجدہ نہ کر چکا ہو تو فورا بیٹھ جائے اور چونکہ سلام کے ادا کرنے میں جو واجب تھا تاخیر ہوگئی اس لئے سجدہ سہو کر لے اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کر نیکے بعد یاد آئے تو اس کو چاہیے کہ وہ اب نہ بیٹھے بلکہ ایک رکعت اور ملا دے تاکہ یہ پانچوں رکعت ضائع نہ ہو اور اگر رکعت نہ ملائے بلکہ پانچویں رکعت کے بعد سلام پھیر دے تب بھی جائز ہے مگر ملا دینا بہتر ہے۔ اس صورت میں اس کی وہ رکعتیں اگر فرض نیت کی تھی تو فرض ادا ہوں گی نفل نہ ہوں گی۔ عصر اور فجر کے فرض میں بھی دوسری رکعت ملا سکتا ہے اس لئے کہ عصر اور فجر کے فرض کے بعد قصدا نفل پڑھنا مکروہ ہے اور اگر سہوا پڑھ بھی لیا جائے تو کچھ کراہت نہیں۔ اس صورت میں فرض کے بعد رکعتیں پڑھی گئیں ہیں یہ ان موکدہ سنتوں کے قائم مقام نہیں ہو سکتیں جو فرض کے بعد ظہر و مغرب اور عشاء کے وقت مسنوں ہیں کیونکہ ان سنتوں کا تحریمہ سے ادا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔
یہ حدیث اس بات پر محمول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت کے بعد قعدہ اخیرہ میں بیٹھ کر پھر بعد میں رکعت کے لئے اٹھ گئے تھے چونکہ اس حدیث سے بظاہر معلوم یہ ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچویں رکعت کے ساتھ چھٹی رکعت نہیں ملائی تھی اور صرف سہو پر اکتفاء کیا جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک ہے اس لئے کہا جائے گا کہ یہاں یہ احتمال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کی خاطر ایسا کیا ہوگا "

یہ حدیث شیئر کریں