مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 976

نماز میں اشارے سے سلام کا جواب دینے کا مسئلہ

راوی:

وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ اَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ مَرَّعَلٰی رَجُلٍ وَھُوَ یُصَلِّی فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَرَد الرَّجُلُ کَلَامًا فَرَجَعَ اِلَیْہِ عَبْدُاﷲِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ لَہُ اِذَا سُلِّمَ عَلٰی اَحَدِکُمْ وَھُوَ یُصَلِّی فَلَا یَتَکَلَّمْ وَ لْیُشِرْ بِیَدِہٖ۔ (رواہ مالک)

" اور حضرت نافع فرماتے ہیں کہ (ایک روز) حضرت عبدا اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گذر ایک آدمی پر ایسی حالت میں ہوا کہ وہ نماز پڑھ رہا تھا۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آدمی کو سلام کیا اور اس نے حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سلام کا جواب زبان سے دیا، حضرت عبداللہ ابن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی طرف لوٹے اور فرمایا کہ " جب تم میں سے کسی کو نماز پڑھنے کی حالت میں سلام کیا جائے تو اس کو بولنا نہیں چاہئے بلکہ اسے چاہئے کہ وہ سلام کا جواب دینے کے لئے ) اپنے ہاتھ سے اشارہ کر دے۔" (مالک)

تشریح
اسی باب میں حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک روایت (نمبر ١٢) گذر چکی ہے۔ اس کے فائدہ کے ضمن میں نماز کی حالت میں ہاتھ یا سر کے اشارے سے سلام کا جواب دینے کا مسئلہ بیان کیا جا چکا ہے کہ یہ حکم پہلے تھا پھر بعد میں اشارے سے بھی سلام کا جواب دینا منسوخ ہوگیا۔

یہ حدیث شیئر کریں