تقدیر پر ایمان لانے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ مُوْسٰی قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اِنَّ اﷲَ خَلَقَ اٰدَمَ مِنْ قَبْضَۃِ قَبَضَھَا مِنْ جَمِیْعِ الْاَرْضِ فَجَآءَ بَنُوْۤا اٰدَمَ عَلٰی قَدْرِ الْاَرْضِ مِنْھُمُ الْاَحْمَرُ وَلْاَبْیَضُ وِالْاَسْوَدُ وَبَیْنَ ذٰلِکَ وَ السَّھْلُ وَالْحَزْنُ وَالْخَبِیْثُ وَالطَّیِّبُ۔ (رواہ مسند احمد بن حنبل والجامع ترمذی وابودؤد)
" اور حضرت ابوموسی راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ایک مٹھی (مٹی) سے کی جو ہر جگہ کی زمین سے لی گئی تھی لہٰذا آدم کی اولاد (انہیں) زمین کے موافق پیدا ہوئی چنانچہ (انسانوں میں) بعض سرخ، بعض سفید، بعض کالے، بعض درمیانہ رنگ کے، بعض نرم مزاج، بعض تند مزاج بعض پاک اور بعض ناپاک ہیں۔" (مسند احمد بن حنبل، جامع ترمذی ، سنن ابوداؤد)
تشریح
حضرت آدم کی تخلیق کے وقت ایک فرشتہ حضرت عزرائیل کو حکم دیا گیا کہ وہ ایک مٹھی بھر کے مٹی لے آئیں چنانچہ وہ تمام روئے زمین سے ہر خطہ و ہر جگہ کی تھوڑی مٹی اپنی مٹھی میں بھر لائے اسی سے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کی گئی اسی لئے آدم کی اولاد میں مختلف رنگ و نسل اور مختلف طبائع کے انسان پیدا ہوتے ہیں کوئی کالا ہوتا ہے تو کوئی گورا اور کسی کا رنگ گندمی ہوتا ہے اسی طرح کچھ انسان اپنی طبیعت و مزاج کے اعتبار سے نرم خو، خوش اخلاق اور میٹھی زبان کے ہوتے ہیں کچھ لوگوں کی طبیعت سخت و تیز اور غیر معتدل ہوتی ہے، بعض انسان فطرتاً پاک و صاف ہوتے ہیں اور بعض گندگی و نجاست سے ملوث رہتے ہیں اور یہ فرق و اختلاف اسی بنیادی مادہ کی وجہ سے ہے جس سے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کی گئی تھی۔