مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 956

نمازی چھینکنے کے بعد حمد بیان کرنا

راوی:

وَعَنْ رِفَاعَۃَ ابْنِ رَافِعٍ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَعَطَسْتُ فَقُلْتُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ مُبَارَکًا عَلَیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرْضٰی فَلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنْصَرَفَ فَقَالَ مَنِ الْمُتَکَلِّمُ فِی الصَّلٰوۃِ فَلَمْ یَتَکَلَّمْ اَحَدٌ ثُمَّ قَالَھَا الثَّانِیَۃَ فَلَمْ یَتَکَلَّمْ اَحَدٌ ثُمَّ قَالَھَا الثَّالِثَۃَ فَقَالَ رِفَاعَۃٌ اَنَا یَا رَسُوْلَ اﷲِ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہٖ لَقَدْ اِبْتَدَرَھَا بِضْعَۃٌ وَثَلَاثُوْنَ مَلَکًا اَیُّھُمْ یَصْعَدُبِھَا۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی )

" اور حضرت رفاعہ ابن رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز میں نے سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی نماز کے درمیان مجھے چھینک آگئی میں نے یہ کلمات حمد کہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ مُبَارَکًا عَلَیْہ کَمَا یُحِبُّ رَبَّنَا وَ یَرْضٰی تمام تعریف اللہ کے لئے ہے بہت زیادہ تعریف بہت پاکیزہ یعنی خالص بابرکت) اور برکت کی گئی جیسی (تعریف) کہ دوست رکھتا ہے ہمارا رب اور پسند کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ چکے تو (ہماری طرف) متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ نماز میں باتیں کرنے والا کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کے خوف) سے کوئی نہیں بولا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری مرتبہ یہی فرمایا جب بھی کوئی نہیں بولا جب تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا تو رفاعہ نے کہا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم) میں ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے (میں نے دیکھا ہے) کہ تیس سے زیادہ فرشتے ان کلمات کو لے جانے میں جلدی کر رہے تھے کہ ان میں سے کون پہلے اس کو لے جائے۔" (جامع ترمذی ، ابوداؤد، سنن نسائی)

تشریح
ابن مالک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز میں چھینکنے والے کے لئے حمد بیان کرنا جائز ہے لیکن اولیٰ یہ ہے کہ حمد دل میں کہے یا خلاف اولیٰ سے بچنے کی خاطر چھینک کے بعد سکوت اختیار کرے جیسا کہ شرح منیہ میں مذکور ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں