مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 948

نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے

راوی:

وَعَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہاقَالَتْ سَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْاِلْتِفَاتِ فِی الصَّلٰوۃِ فَقَالَ ھُوَ اخْتِلَاسٌ ےَّخْتَلِسُہُ الشَّےْطٰنُ مِنْ صَلٰوۃِ الْعَبْدِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں پوچھا کہ آیا یہ مفسد نماز ہے یا نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اچک لینا ہے کہ شیطان بندے کی نماز میں سے اچک لیتا ہے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب کوئی آدمی نماز میں پوری توجہ اور پورے آداب کی ساتھ نہیں کھڑا رہتا بلکہ ادھر ادھر دیکھتا ہے تو شیطان مردود ایسے نمازی کی نماز کے کمال کو اچک لیتا ہے یعنی اس طرح نماز کا کمال باقی نہیں رہتا یہاں ادھر ادھر دیکھنے سے مراد یہ ہے کہ نماز میں کوئی آدمی گردن گھما کر ادھر ادھر اس طرح دیکھے کہ منہ قبلے کی طرف سے پھر جائے تو اس کا مسئلہ یہ ہے کہ ایسے آدمی کی نماز مکروہ ہوجاتی ہے۔
اور اگر کوئی آدمی نماز میں ادھر ادھر اس طرح دیکھے کہ منہ کے ساتھ ساتھ سینہ بھی قبلے کی طرف بالکل پھر جائے تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔ کن انکھیوں سے ادھر ادھر دیکھنے سے نہ تو نماز فاسد ہوتی ہے اور نہ مکروہ ہوتی ہے البتہ یہ بھی خلاف اولیٰ ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں