مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 929

فرض نماز کے بعد کی دعا

راوی:

وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الزُّبَےْرِ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا سَلَّمَ مِنْ صَلٰوتِہٖ ےَقُوْلُ بِصَوْتِہِ الْاَعْلٰی لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِےْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَےْیءٍ قَدِےْرٌ لَّا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِےَّاہُ لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَآءُ الْحَسَنُ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُخْلِصِےْنَ لَہُ الدِّےْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ۔ (صحیح مسلم)

" اور حضرت عبدا اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز سے سلام پھیرتے تھے تو (سلام کے بعد ) بلند آواز سے یہ کلمات پڑھا کرتے تھے لَآ اِلٰہ اِلَّا اللّٰہ وحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہ لَہ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئ قَدِیر لَّا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ لَا اِلٰہ اِلَّا اللّٰہ وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیاہُ لَہ النِّعْمَۃُ وَلَہ الْفَضْلُ وَلَہ الثَّنَآءُ الْحَسَنُ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ مُخْلِصِینَ لَہ الدِّینَ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے ہر قسم کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، گناہوں سے باز رہنے اور عبادت کرنے کی قوت صرف اللہ ہی کی مدد سے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، ہم اسی کی عبادت کرتے ہیں، اللہ ہی کے لئے اس کی بندگی کو خالص کرنے والے ہیں اگرچہ کافر اسے برا سمجھیں۔ " (صحیح مسلم)

تشریح
علماء لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات دعائیہ کو بھی تعلیم امت کے پیش نظر بلند آواز سے پڑھا کرتے تھے ۔ امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے کتاب مہذب میں لکھا ہے کہ " اس دعا کو اور اس کے علاوہ دیگر دعاؤں کو آہستہ آواز سے پڑھنا افضل ہے خواہ امام ہو یا منفرد، ہاں اگر اس بات کی ضرورت ہو کہ کوئی دعا کسی کو سکھانا ہے تو اس کو بلند آواز سے پڑھ لینا چاہئے، چنانچہ اس دعا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند آواز سے پڑھنے کو اسی پر محمول کیا گیا ہے کہ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد، صحابہ کرام کو یہ دعا سکھانا تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے پڑھتے تھے اور جب لوگوں کو دعا یاد ہوگئی تو اسے آہستہ آواز سے پڑھنا ہی افضل ہوا۔

یہ حدیث شیئر کریں