مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 916

سلام پھیرنے کا طریقہ

راوی:

وَعَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِیْنِہِ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ حَتّٰی یُرٰی بَیَاضُ خَدِّہِ الْاَیْمَنِ وَعَنْ یَسَارِہٖ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ حَتّٰی یُرٰی بَیَاضُ خَدِّہِ الْاَیْسَرِ۔ (رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ التِّرْمِذِیُّ وَ النَّسَائِیُّ وَلَمْ یَذْکُرِ التِّرْمِزِیُّ حَتّٰی یُرٰ بِیَاضُ خَدِّہٖ وَرَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ)

" اور حضرت عبدا اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں جانب السلام علیکم و رحمتہ اللہ (یعنی تم پر اللہ کی سلامتی اور اللہ کی رحمت) کہتے ہوئے سلام پھیر تے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں رخسار کی سفیدی نظراتی اور اپنی بائیں جانب بھی السلام علیکم و رحمتہ اللہ کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں رخسار کی سفیدی نظر آتی۔" (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی ، سنن نسائی)
ترمذی نے اپنی روایت میں حتی یری بیاض خدہ کے الفاظ ذکر نہیں کئے ہیں اور ابن ماجہ نے اس روایت کو عمار ابن یاسر سے نقل کیا ہے۔

تشریح
ابوداؤد اور نسائی نے تو اس روایت کو انہیں الفاظ کے ساتھ نقل کیا ہے ۔ مگر امام ترمذی نے اپنی روایت میں حتی یری بیاض خدہ (یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی نظر آئی) نقل کیا ہے بلکہ انہوں نے صرف اس قدر نقل کیا ہے کہ کان یسلم عن یمینہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وعن یسارہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ ۔
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ابن ماجہ نے عمار ابن یاسر سے یہ حدیث پوری اسی طرح نقل کی ہے نہ کہ ترمذی کی طرح اس کا کچھ حصہ نقل کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں