مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 915

نماز کے بعد کی دعا

راوی:

وَعَنْ مُعَاذِبْنِ جَبَلٍ قَالَ اَخَذَ بِیَدِی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اِنِّیْ لَا حِبُّکَ یَا مُعَاذُ فَقُلْتُ وَاَنَا اَحِبُّکَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ قَالَ فَلَا تَدْعُ اَنْ تَقُوْلَ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ رَبِّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِ کَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَ اَبُوْدَاؤدَ وَالنِّسَائِیُّ اِلَّا اَنَّ اَبَادَاؤلَمْ یَذْکُرْ قَالَ مُعَاذٌ وَ اَنَا اُحِبُّکَ۔

'حضرت معاذ ابن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ اپنے دست مبارک میں لے کر فرمایا کہ : معاذ! میں تمہیں دوست رکھتا ہوں۔ " میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوست رکھتا ہوں" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " (جب تم مجھے دوست رکھتے ہو تو) کسی بھی نماز کے بعد اس دعا کو پڑھنا ترک نہ کرو رب اعنی علی ذکرک وشکرک وحسن عبادتک " اے پروردگار! تو اپنے ذکر اپنے شکر اور اپنی اچھی عبادت میں میری مدد کر!۔"
اس روایت کو احمد، سنن ابوداؤد اور سنن نسائی نے نقل کیا ہے مگر سنن ابوداؤد نے معاذ کے یہ الفاظ وانا احبک نقل نہیں کئے ہیں۔"

تشریح
" اچھی عبادت " کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی عبادت ہو خواہ بدنی ہو یا مالی، پورے کمال اور حضور قلب کی اس کیفیت کے ساتھ کی جائے گویا کہ عبادت کرنے والا اللہ جل شانہ، کو دیکھ رہا ہے اور اس کی عبادت کر رہا ہے۔ کتاب الایمان کی بھی ایک حدیث میں " اچھی عبات" کا یہی مطلب بیان کیا گیا ہے وہاں اس کی وضاحت اچھی طرح کی جا چکی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی آدمی کسی کو دوست رکھتا ہے تو اس کے لئے مستحب ہے کہ وہ اپنی دوستی اور محبت کا اظہار اس سے کر دے۔
یہ حدیث اس فعل و قول (اخذ بیدی و یقول انا احبک ) کے ساتھ مسلسل ہے ۔ اس اصطلاح کی تعریف علماء و محدثین بخوبی سمجھتے ہیں چونکہ عوام سے اس کا تعلق نہیں ہے اس لئے ان کے سامنے اس کی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں