مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 914

نماز کے بعد مقتدیوں کا امام سے پہلے اٹھ جانا غیر مستحب ہے

راوی:

وَعَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ ص قَالَتْ اِنَّ النِّسَاءَ فِیْ عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کُنَّ اِذَا سَلَّمْنَ مِنَ الْمَکْتُوْبَۃِ قُمْنَ وَثَبَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَمَنْ صَلّٰی مِنَ الرِّجَالِ مَا شَآءَ اللّٰہُ فَاِذَا قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَامَ الرِّجَالُ (رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ)

" اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں عورتیں (جب مردوں کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھتی تھیں تو، فرض نماز کا سلام پھیر کر فوا اٹھ جاتی تھیں اور اپنے گھروں کو چلی جاتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مردوں میں سے جو لوگ نماز میں شامل ہوتے تھے جتنی دیر اللہ کو منظور ہوتا بیٹھے رہتے تھے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تو سب مرد کھڑے ہو جاتے (اور اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے تھے۔)" (صحیح البخاری )

تشریح
اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں جب کہ عورتیں بھی مردوں کے ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز جماعت کے ساتھ ادا کرتیں تھیں اس وقت عورتوں کا یہ دستور ہوتا تھا کہ جوں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر کے فارغ ہوتے وہ اس وجہ سے کہ راستے میں مردوں سے مڈبھیڑ نہ ہو اور ان کے ساتھ راستے میں چلنا نہ پڑے فورا اٹھ جاتیں اور اپنے گھروں کو چل دیتیں تھیں۔
نماز کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کے بارے میں میں کوئی دائمی معمول مذکور نہیں کہ آپ تمام نمازوں کے بعد ہمیشہ اتنی دیر تک بیٹھتے تھے بلکہ اس کا انحصار اختلاف اوقات پر ہوتا تھا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر کر کبھی تو اللہم انت السلام الخ پڑھنے تک بیٹھتے تھے اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا بیٹھتے تھے کہ دعا وغیرہ سے فارغ ہو کر قرآن کریم پڑھتے اور صحابہ کو احکام الٰہی کی تعلیم دیتے اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں مصلے پر طلوع آفتاب تک بیٹھے رہے تھے۔
اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ امام کے لئے اس قسم کی ضرورت کے وقت نماز کے بعد مصلی پر کچھ دیر تک بیٹھے رہنا مستحب ہے۔ نیز مقتدیوں کے لئے یہ مستحب ہے کہ جب تک امام مصلے سے نہ اٹھے وہ بھی نہ اٹھیں۔
وسنذکر حدیث جابر بن سمرۃ فی باب الضحک انشاء اللہ تعالیٰ۔
اور جابر ابن سمرہ کی (وہ ) حدیث جس میں نماز کے بعد سے طلوع آفتاب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھنا مذکور ہے اور جسے صاحب مصابیح نے یہاں نقل کیا تھا، ہم انشاء اللہ باب الضحک میں نقل کریں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں