مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 913

نماز کے بعد کی دعا

راوی:

وَعَنِ الْبَرَآءِ قَالَ کُنَّا اِذَا صَلَّےْنَا خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَحْبَبْنَا اَنْ نَکُوْنَ عَنْ ےَّمِےْنِہٖ ےُقْبِلُ عَلَےْنَا بِوَجْھِہٖ قَالَ فَسَمِعْتُہُ ےَقُوْلُ رَبِّ قِنِیْ عَذَابَکَ ےَوْمَ تَبْعَثُ اَوْ تَجْمَعُ عِبَادَکَ۔ (صحیح مسلم)

" اور حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ہم رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو اسے پسند کرتے تھے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں جانب ہوں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سلام کے وقت سب سے پہلے) ہماری طرف متوجہ ہوں، برا فرماتے ہیں کہ " میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (سلام کے بعد دعا کے طور پر) یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رب قنی عذابک یوم تبعث او تجمع عبادک اے پروردگار ۔ مجھے اپنے عذاب سے بچا اس روز جب کہ تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا یا جمع کرے گا۔" (صحیح مسلم)

تشریح
یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا ازراہ تواضع اور انکساری فرماتے ہوں گے یا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد امت کو تعلیم دینا تھا کہ لوگ نماز کے بعد اس دعا کو پڑھا کریں۔
" تبعث" اور تجمع" میں راوی کو شک واقع ہو رہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو 'یوم تبعث" فرمایا ہے یا " یوم تجمع" فرمایا ہے ۔ بہر حال اس دعا کو ان دونوں الفاظ کے ساتھ کسی بھی ایک لفظ کے ساتھ پڑھا جا سکتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں