مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 901

درود کی فضیلت

راوی:

وَعَنْ رُوَیْفِعٍ اَنَّ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَقَالَ اَللّٰہُمَّ اَنْزِلْہُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَجَبَتْ لَہ، شَفَاعَتِیْ۔ (رواہ احمد بن حنبل)

" اور حضرت رویفع رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو آدمی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے اور (درود بھیجنے کے بعد یہ بھی کہے) اَللّٰہُمَّ اَنْزِلْہُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اے پروردگار ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مقام پر جگہ دے جو تیرے نزدیک مقرب ہے قیامت کے دن تو اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔" (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
" مقام مقرب" سے مراد مقام محمود ہے جہاں قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اللہ جل شانہ، کی ثنا و تعریف بیان فرمائیں گے اور بندوں کے حق میں شفاعت کریں گے۔
یوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت تمام مسلمانوں کے لئے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر امتی کے لئے شفاعت فرمائیں گے یہ نہیں ہوگا کہ کسی امتی کے لئے شفاعت فرمائیں اور کسی کے لئے نہیں پھر بھی اس آدمی کو (جو درود کے بعد مذکورہ دعا پڑھتا ہے ) ایک خاص درجہ حاصل ہوگا کہ اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت واجب ہوگی۔ یا اس کو دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس ارشاد سے درحقیقت ایسے آدمی کے خاتمہ بالخیر کی طرف اشارہ مقصود ہے کہ انشاء اللہ تعالیٰ یہ آدمی حسن خاتمہ کی دولت سے نوازا جائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں