مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 893

درودو سلام کی فضیلت

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ طَلْحَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم جَاءَ ذَاتَ یَوْمٍ وَالبِشْرُ فِیْ وَجِھِہٖ فَقَالَ اِنَّہ، جَاءَ نِیْ جِبْرِیْلُ فَقَالَ اِنَّ رَبُّکَ یَقُوْلُ اَمَا یَرْ ضِیْکَ یَا مُحَمَّدُ اَنْ لَا یُصَلِّیْ عَلَیْکَ اَحَدٌ مِنْ اُمَّتِکَ اِلَّا صَلَّیْتُ عَلَیْہِ عَشْرًا وَلَایُسَلِّمُ عَلَیْکَ اَحَدٌ مِنْ اُمَّتِکَ اِلَّا سَلَّمْتُ عَلَیْہِ عَشْرًا۔ (رواہ النسائی والدارمی)

" اور حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم (صحابہ کے پاس) تشریف لائے اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر بشاشت کھیل رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کے دریافت کرنے کے بعد یا دریافت کرنے سے پہلے ہی ) فرمایا ۔ میرے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے تھے، وہ کہتے تھے کہ پروردگار فرماتا ہے، کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) اس بات سے راضی نہیں ہیں کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) کی امت میں سے جو کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم درود بھیجے گا میں اس پر دس مرتبہ رحمت نازل کروں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے گا میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجوں گا۔" (سنن نسائی و دارمی)

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ اپنی امت کے حق میں انتہائی مشفق و مہربان تھے اور امت کے لئے خیر کی طلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہائی غرض و خواہش تھی اس لئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے یہ عظیم خوشخبری دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک خوشی و مسرت سے کھل اٹھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عظیم خوشخبری صحابہ کرام اور ان کے واسطے سے پوری امت تک پہنچا دی۔

یہ حدیث شیئر کریں