مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 87

تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ہُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ مَّوْلُوْدٍ اِلَّا ےُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَاَبَوَاہُ ےُھَوِّدَانِہٖ اَوْ ےُنَصِّرَانِہٖ اَوْ ےُمَجِّسَانِہٖ کَمَا تُنْتَجُ الْبَھِےْمَۃُ بَھِےْمَۃً جَمْعَآءَ ھَلْ تُحِسُّوْنَ فِےْھَا مِنْ جَدْعَآءَ ثُمَّ ےَقُوْلُ'' فِطْرَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَےْھَا لَا تَبْدِےْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ ذَالِکَ الدِّےْنُ الْقَےِّمُ''۔ (پ٢١۔ رکوع ٧) (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔" جو بچہ پیدا ہوتا ہے اس کو فطرت پر پیدا کیا جاتا ہے (یعنی امر حق کو قبول کرنے کی اس میں صلاحیت ہوتی ہے پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں جس طرح ایک چار پایہ جانور پورا چار پایہ بچہ دیتا ہے، کیا تم اس میں کوئی کمی پاتے ہو" پھر آپ نے یہ آیت تلاوتی فرمائی (ترجمہ) یہ اللہ تعالیٰ کی اس بنائی کے موافق ہے جس پر اللہ نے آدمیوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی خلقت میں تغیر و تبدل نہیں ہوتا یہ دین مستحکم ہے۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق فطرت پر کی ہے اور فطرت صرف امر حق یعنی ایمان و اسلام کو قبول کر سکتی ہے۔ لہٰذا جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے۔ تو وہ اس فطرت پر ہوتا ہے لیکن خارجی اثر سے وہ فطرت کے تقاضوں سے دور ہو جاتا ہے اور خلاف اصول و فطرت طریقوں پر چلنے لگتا ہے یعنی اگر اس کے ماں باپ مجوسی ہوتے ہیں تو وہ بھی ان کے مذہب میں رنگ جاتا ہے۔
چنانچہ مثال کے طور پر فرمایا کہ جس طرح کسی جانور کے کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ اپنی اصلی حالت میں پیدا ہوتا ہے اس کے اندر کسی قسم کی کوئی کمی یا کوئی نقصان نہیں ہوتا، ہاں اگر خارجی طور پر کوئی اس کے ہاتھ پیر کاٹ ڈالے یا اس کے جسم میں کوئی عیب پیدا کر دے تو وہ اپنی اصلی اور تخلیقی حالت کھو دیتا ہے، اسی طرح انسان پیدا کے وقت اپنی اصلی فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کا ماحول، اس کی سوسائٹی یعنی ماں باپ وغیرہ اس کے احساسات و شعور اور اس کے عقائد پر اپنے مذہب کا رنگ چڑھا کر اس کے ذہن و فکر اور قلب و دماغ کو غلط راستہ پر موڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی اصلی اور تخلیقی فطرت پر قائم نہیں رہتا بلکہ کافر ہو جاتا ہے ، ہاں اگر ایسا نہیں ہوتا اور اس کے ماں باپ مسلمان ہوتے ہیں تو وہ بھی مسلمان رہتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں