سجدہ کرنے کا طریقہ
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا سَجَدَ اَحَدُکُمْ فَلَا یَبْرُکُ کَمَا یَبْرُکُ الْبَعِیْرُ وَلْیَضَعْ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ النَّسَائِیُّ وَالدَّارِمِیُّ قَالَ اَبُوْ سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ حَدِیْثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ اَثْبَتُ مِنْ ھٰذَا وَقِیْلَ ھٰذَا مَنْسُوْخٌ۔
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تم میں سے کوئی جب سجدہ کرے تو وہ اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نہ بیٹھے بلکہ اسے چاہئے کہ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے دونوں ہاتھ زمین پر رکھے۔" (ابوداؤد، سنن نسائی ، دارمی)
اور ابوسلیمان خطابی نے کہا ہے کہ حضرت وائل ابن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث اس حدیث سے زیادہ (صحیح) ثابت ہے چنانچہ کہا گیا ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے۔"
تشریح
اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نہ بیٹھنے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اونٹ زمین پر بیٹھنے کے وقت اپنے دونوں گھٹنے زمین پر پہلے رکھتا ہے ۔ اس طرح سجدہ میں جاتے وقت پہلے دونوں گھٹنے زمین پر نہ ٹیکے جائیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی بیٹھک سے مشابہت دی ہے باوجود یہ کہ اونٹ بیٹھتے وقت زمین پر پاؤں رکھنے سے پہلے ہاتھ رکھتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کا گھٹنا پاؤں میں ہوتا ہے اور جانور کا گھٹنا ہاتھ میں ہوتا ہے لہٰذا جب کوئی آدمی سجدے میں جاتے وقت زمین پر پہلے گھٹنے رکھے گا تو اونٹ کے بیٹھنے سے مشابہت ہوگی۔
بہر حال۔ یہ حدیث اوپر کی حدیث کے مخالف ہے کیونکہ پہلی حدیث تو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ پہلے گھٹنے زمین پر ٹیکے جائیں اور اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ہاتھ زمین پر رکھے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس مسئلہ میں علماء کے ہاں اختلاف ہے چنانچہ جیسا کہ اوپر کی حدیث کی تشریح میں بتایا جا چکا ہے جمہور علماء حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اوپر کی حدیث پر جو حضرت وائل ابن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے عمل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ پہلے دونوں گھٹنے زمین پر ٹیکے جائیں۔
حضرت امام مالک اور اوزاعی رحمہما اللہ تعالیٰ علیہم اور کچھ دوسرے علماء حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ پہلے زمین پر دونوں ہاتھ ٹیکے جائیں۔
ان دونوں احادیث کے بارے میں علماء لکھتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت سے حضرت وائل ابن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اوپر والی حدیث زیادہ صحیح، قوی تر اور مشہور تر ہے اور حفاظ حدیث کی ایک جماعت نے اس حدیث کو مرتبہ صحت پر پہنچا کر اسے ترجیح دی ہے اور فن حدیث کا یہ قاعدہ ہے کہ جب دو حدیثیں ایک دوسرے کے مخالف ہوتی ہیں تو عمل قوی تر اور صحیح تر پر کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض علماء نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کو حضرت وائل کی روایت سے منسوخ قرار دیا ہے۔
نیز ایک روایت میں حضرت ابن خزیمہ سے بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدے میں جاتے تھے تو (سجدے کی ) ابتدا گھٹنے سے کرتے تھے یعنی پہلے گھٹنوں کو زمین پر ٹیکتے تھے ۔ انہی وجوہات کی طرف مولف مشکوٰۃ نے قال ابوسلیمان الخ کہہ کر اشارہ کیا ہے۔