کثرت سجدہ جنت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کا ذریعہ ہے
راوی:
وَعَنْ مَّعْدَانَ بْنِ طَلْحَۃَص قَالَ لَقِےْتُ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ اَخْبِرْنِیْ بِعَمَلٍ اَعْمَلُہُ ےُدْخِلُنِیَ اللّٰہُ بِہِ الْجَنَّۃَ فَسَکَتَ ثُمَّ سَاَلْتُہُ فَسَکَتَ ثُمَّ سَأَلْتُہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ سَأَلْتُ عَنْ ذَالِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ عَلَےْکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ لِلّٰہِ فَاِنَّکَ لَا تَسْجُدُ لِلّٰہِ سَجْدَۃً اِلَّا رَفَعَکَ اللّٰہُ بِھَا دَرَجَۃً وَّحَطَّ عَنْکَ بِھِمَا خَطِےْئَۃً قَالَ مَعْدَانُ ثُمَّ لَقِےْتُ اَبَا الدَّرْدَآءِ فَسَاَلْتُہُ فَقَالَ لِیْ مِثْلَ مَا قَالَ لِیْ ثَوْبَانُ۔ (صحیح مسلم)
" اور حضرت معدان بن طلحہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ (تابعی) فرماتے ہیں کہ میں نے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے عرض کیا کہ " مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے کہ اس کے کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھے جنت میں داخل کر دے۔ ثوبان (میرا سوال سن کر) خاموش رہے، میں نے دوبارہ عرض کیا وہ پھر بھی خاموش رہے جب میں نے تیسری مرتبہ عرض کیا انہوں نے فرمایا کہ" یہی سوال میں نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرے سوال کے جواب میں ) فرمایا تھا کہ " تم کثرت سے بارگاہ الٰہی میں سجدہ کیا کرو، تم ایک سجدہ اللہ کے حضور میں کرو گے تو اس کی وجہ سے اللہ تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور اس کی وجہ سے ایک گناہ کم کر دے گا۔ " معدان فرماتے ہیں کہ میں نے پھر حضرت ابودردا رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے ملاقات کی اور ان سے بھی وہی سوال کیا (جو ثوبان سے کیا تھا) چنانچہ انہوں نے بھی مجھے وہی جواب دیا جو ثوبان نے دیا تھا۔ " (صحیح مسلم)
تشریح
حضرت معدان کے دو مرتبہ سوال کرنے پر بھی حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب اس لئے نہ دیا تاکہ سائل کو رغبت زیادہ ہو، اور آتش شوق بھڑک کر جواب کی اہمیت و عظمت کا احساس کر سکے اور عملی قوت پوری طرح بیدار ہو جائے۔
سجدوں سے مراد کوئی خاص سجدے نہیں بلکہ نماز کے سجدے بھی مراد ہو سکتے ہیں اور سجدہ تلاوت یا سجدہ شکر بھی مراد لئے جا سکتے ہیں۔