سجدہ میں ہاتھوں اور کہنیوں کو رکھنے کا طریقہ
راوی:
وعن میمونۃ قالت کان النبی صلی اﷲعلیہ وسلم اذا سجد جافی بین یدیہ حتی لوان بھمۃ ارادت ان تمر تحت یدیہ مرت ھذا لفظ ابی داؤد کما صرح فی شرح النسۃ با سنادہ و لمسلم بمعناہ قالت کان النبی صلی اللہ علیہ وسلماذا سجد لو شائت بھمۃ ان تمربین لمرت۔
" اور ام الومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدے میں جاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان اتنا فرق رکھتے تھے کہ اگر بکری کا بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کے نیچے سے گذرنا چاہئے تو گذر سکتا تھا۔" یہ الفاط ابوداؤد کے ہیں جیسا کہ خود بغوی نے شرح السنتہ میں اپنی سند کے ساتھ بیان کیا ہے اور مسلم نے یہ حدیث بالمعنی نقل کی ہے (جس کے الفاظ یہ ہیں) کہ حضرت میمونہ نے رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا ۔
" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس طرح) سجدے کرتے تھے کہ اگر بکری کا بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں میں سے نکلنا چاہتا تو نکل جاتا۔"
تشریح
ہاتھوں کے درمیان فرق رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں اپنے دونوں بازو پہلو سے اور پیٹ اور ران سے الگ رکھتے تھے۔
حدیث میں بکری کے بچے کے لئے " بھمۃ" کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ بھمۃ بکری کے اس بچہ کو کہتے ہیں جو بڑا ہو کر اپنے پاؤں چلنے لگتا ہے اور جب بکری کا بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس وقت اسے " سخلۃ" کہتے ہیں۔
" ہذا لفظ ابی داؤد" سے مصنف مشکوٰۃ کا مقصد صاحب مصابیح پر اعتراض کرنا ہے کہ اس حدیث کو جس کے الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔ پہلی فصل میں نقل کرنا نہیں چاہئے تھا کیونکہ پہلی فصل میں تو صرف شیخین یعنی البخاری و مسلم کی روایت کردہ احادیث ہی نقل کی جاتی ہیں۔