سجدہ میں طمانیت کا حکم
راوی:
وَعَنْ اَنَسٍ صقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِعْتَدِلُوْا فِی السُّجُوْدِ وَلَا ےَبْسُطُ اَحَدُکُمْ ذِرَاعَےْہِ اِنْبِسَاطَ الْکَلْبِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " سجدے میں (اطمینان سے ) ٹھہرو! اور تم میں سے کوئی آدمی (سجدے میں) اپنے دونوں ہاتھوں کو کتے کی طرح نہ پھیلائے۔ " (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ سجدے میں " اعتدال " یعنی ٹھہرنے سے مراد یہ ہے کہ سجدہ میں طمانیت یعنی خاطر جمعی سے ٹھہرا جائے اور سجدہ میں جو تسبیح پڑھی جاتی ہے اسے اطمینان سے پڑھا جائے۔
علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ " سجدہ میں اعتدال سے مراد یہ ہے کہ پشت کو ہموار رکھا جائے۔ دونوں ہاتھ زمین پر رکھے جائیں، کہنیاں زمین سے اوپر اٹھی رہیں اور پیٹ زانوں سے الگ رہے۔